کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 160
سوال:کیا کسی خاتون کا اپنے بالوں میں کریم استعمال کرنا یا ہونٹوں پر سرخی لگانا اس کے وضو کو توڑنے کا باعث ہے؟ جواب:کسی خاتون کا کریم استعمال کرنا یا دوسرے تیل وغیرہ لگانا اس کے وضو کے لیے کسی طرح بھی ناقض نہیں ہے بلکہ روزے پر بھی کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔اور ایسے ہی ہونٹوں پر سرخی لگانا وضو یا روزے کے لیے کسی خرابی کا باعث نہیں ہے۔تاہم روزے میں یہ ضرور ہے کہ اگر اس سرخی وغیرہ کا کوئی ذائقہ ہو تو اسے اس طرح استعمال نہ کرے کہ اس کا ذائقہ حلق تک چلا جائے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر مرد نے بحالت وضو اپنی ماں یا بہن کو ہاتھ لگایا تو کیا اس سے اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب:اس مسئلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ عورت کو ہاتھ لگانے سے خواہ وہ اس کی بیوی ہو یا کوئی اور،اس کا وضو نہیں ٹوٹتا ہے،اور اس مسئلے میں علماء کے تین اقوال ہیں: (1) مطلقا کسی بھی عورت کو ہاتھ لگا دے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (2) مطلقا کسی بھی عورت کو ہاتھ لگا دے تو وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔ (3) اس میں تفصیل ہے کہ اگر تلذز اور صنفی جذبات کے تحت ہاتھ لگائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ورنہ نہیں۔ اور ان اقوال میں سے دوسرا ہی راجح ہے کہ مطلقا نہیں ٹوٹتا ہے۔کیونکہ احادیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اوقات اپنی کسی زوجہ کا بوسہ لیا،پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔[1] اور اصولی قاعدہ ہے کہ طہارت قائم اور باقی رہتی ہے،یہ کسی واضح دلیل کے تحت ہی زائل ہو سکتی ہے۔اور عورتوں کا لمس ایسا معاملہ ہے جو لوگوں کو گھروں کے اندر اکثر و بیشتر آتا رہتا ہے۔اگر عورت کا لمس وضو کو توڑنے کا باعث ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے غافل نہ رہتے بلکہ یقینا وضاحت سے بیان فرماتے۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم "بلاغ مبین" سے موصوف ہیں یعنی خوب وضاحت سے بیان فرمانے والے ہیں۔ رہا آیت کریمہ کا مفہوم جو سورۃ النساء اور المائدہ میں آئی ہے:أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ "یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو۔" تو اس سے مراد مباشرت کا عملی ارتکاب ہے جیسے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور اہل علم کی ایک بڑی جماعت نے کہا ہے۔ اور اس مفہوم کے الفاظ "لمس" اور "ملامسہ" سب کا ایک ہی مفہوم ہے یعنی جماع (مباشرت فعلی)۔ہاں اگر ہاتھ لگانے سے کوئی مذی وغیرہ نکل آئے تو یقینا وضو ٹوٹ جائے گا اور اس پر واجب ہو گا کہ اپنی شرمگاہ اور خصیتین دھوئے اور نماز کے لیے وضو کرے۔اور اللہ توفیق دینے والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز)
[1] سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب الوضوء من القبلۃ،حدیث:178،179 ضعیف۔ سنن الترمذی،کتاب الطھارۃ،باب ترک الوضوء من القبلۃ،حدیث:86 و سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ،باب الوضوء من القبلۃ،حدیث:502۔