کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 154
سوال:کیا عورت کے لیے بھی مردوں کی طرح یہی سنت ہے کہ سر کا مسح کرتے ہوئے اپنے سر کی ابتداء سے شروع کر کے آخر تک لے جائے اور پھر شروع سر تک واپس لائے؟ جواب:ہاں،اس کے لیے بھی اسی طرح مسنون ہے۔کیونکہ شرعی احکام جو مردوں کے لیے ہیں وہی عورتوں کے لیے ہے،اور جو عورتوں کے لیے ہیں وہی مردوں کے لیے ہیں۔الا یہ کہ جہاں کہیں علیحدہ علیحدہ کی خصوصیت آئی ہے۔اور مجھے کوئی ایسی دلیل معلوم نہیں ہے جس میں عورت کے لیے اس مسئلہ میں کوئی خصوصیت (یا استثناء) ہو۔لہذا عورت بھی اپنے وضو میں مسح سر کے شروع سے شروع کرے اور سر کے آخر تک لے جائے۔بال اگر لمبے بھی ہوں تو وہ اس سے خراب نہیں ہوں گے،کیونکہ مسح کرنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ بالوں کو زور سے دبایا جائے اور وہ گیلے ہو جائیں یا کھڑے ہو جائیں۔نہیں بلکہ نرمی سے ہاتھ پھیرنا مقصود ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: عورت کے لیے اپنے بالوں کے جوڑے پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: ہاں،عورت کے لیے بھی یہی ہے کہ وہ اپنے سر پر مسح کرے،خواہ اس نے بالوں کا جوڑا بنایا ہو یا ویسے ہی لٹکے ہوئے ہوں۔مگر یہ قطعا مناسب نہیں ہے کہ وہ ان کا جوڑا بنا کر عین چوٹی کے اوپر رہنے دے۔کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ یہ صورت کہیں اس وعید میں نہ آ جاتی ہو جو اس حدیث میں آئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الجَنَّةَ،وَلا يَجِدْنَ رِيحَهَا،وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَ" "اور عورتیں ہوں گی (بظاہر) لباس پہنے ہوئے مگر ننگی ہوں گی،ان کے سر بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح جھکے ہوئے ہوں گے،وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پا سکیں گی حالانکہ اس کی خوشبو تو اتنی اتنی مسافت سے محسوس ہوتی ہو گی۔"[1](محمد بن صالح عثیمین) سوال: کیا یہ جائز ہے کہ آدمی ایک ہی وضو سے دو فرض نمازیں پڑھ لے؟ جواب: ہاں جائز ہے۔مثلا اگر کسی نے نماز ظہر کے لیے وضو کیا ہو پھر عصر کا وقت آ جائے اور وہ باوضو ہو تو جائز ہے کہ اسی وضو سے نماز عصر بھی پڑھ لے،خواہ اس نے شروع میں یہ نیت نہ بھی کی ہو کہ وہ اس وضو سے دو فرض ادا کرے گا۔کیونکہ وہ وضو جس سے اس نے ظہر کی نماز پڑھی اس سے اس کا حدث اُٹھ گیا،اور اب وہ اس وقت تک بے وضو نہیں ہو گا جب تک کہ بے وضو ہونے کا کوئی سبب پیش نہ آئے۔اور بے وضو ہونے کے اسباب (نواقض وضو) معلوم و معروف ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین)
[1] عاریات کے بعد " مميلات مائلات" کے الفاظ بھی ہیں اور بعض روایات میں " مائلات مميلات " کے۔ صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب النساء الکاسیات العریات المائلات الممیلات،حدیث:2128۔ مسند احمد بن حنبل:2؍355 حدیث:8650۔ مسند ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ۔