کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 153
بازو دھونا بھول گیا اور پھر سر کا مسح کر لیا اور پاؤں،بھی دھو لیے،تب اسے یاد آیا کہ اس نے بایاں بازو تو دھویا ہی نہیں تو اسے چاہیے کہ بایاں بازو دھوئے پھر اس کے بعد سر کا مسح کرے اور پاؤں دھوئے۔ہم نے اس شخص کے لیے دوبارہ مسح کرنا اور دوبارہ پاؤں دھونا اس لیے لازم کیا ہے کہ وضو میں ترتیب لازم (واجب) ہے،اور واجب ہے کہ وضو اس طرح ترتیب سے ہو جیسے کہ اللہ عزوجل نے ذکر فرمایا ہے: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ (المائدہ 5؍6) "اپنے چہرے دھو لو،اور اپنے بازو کہنیوں تک اور اپنے سروں کا مسح کر لو اور ٹخنوں تک پاؤں دھو لو۔" اور اگر اسے بہت دیر کے بعد یہ یاد آئے تو اسے وضو دوبارہ کرنا ہو گا۔کیونکہ اس میں تسلسل (موالاۃ) نہیں رہا ہے۔اور وضو کے صحیح ہونے کے لیے اس میں تسلسل (موالاۃ) ہونا لازمی شرط ہے۔ لیکن یاد رہے کہ اگر آدمی کو محض شک ہو مثلا وضو کر لینے کے بعد اسے شبہ ہوا کہ نہ معلوم میں نے اپنا بایاں بازو دھویا بھی ہے یا نہیں یا کلی کی ہے یا نہیں،ناک میں پانی ڈالا ہے یا نہیں،تو ایسے شک پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسے چاہیے کہ جائے اور نماز پڑھے،اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔اور یہ اس لیے ہے کہ عبادت سے فارغ ہو جانے کے بعد اس میں شک و شبہ کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔اگر اس قسم کے شکوک کا اعتبار کیا جانے لگے تو ہم لوگوں کے لیے وساوس کا دروازہ کھول بیٹھیں گے،اور پھر ہر انسان اپنی عبادت میں شک و شبہ میں الجھ کر رہ جائے گا۔تو یہ اللہ عزوجل کی رحمت ہے کہ ایسا شک جو عبادت سے فارغ ہونے کے بعد لاحق ہو،ناقابل توجہ ٹھہرایا گیا ہے۔ہاں اگر اسے یقین ہو تو اس کا ازالہ کرنا واجب ہے۔واللہ اعلم۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: جس آدمی کا کوئی عضو نہ ہو تو وہ وضو کیسے کرے؟ اور اگر اس نے کوئی مصنوعی عضو لگوایا ہو تو کیا اسے وہ عضو دھونا ہو گا؟ جواب: اگر کسی آدمی کا اعضائے وضو میں سے کوئی عضو نہ ہو،تو اس سے اس کا دھونا یا تیمم کرنا ساقط ہے،اس پر کچھ نہیں ہے۔کیونکہ اس کے لیے ادائیگی فرض کی جگہ ہی نہیں ہے تو اس پر کیا فرض ہو؟ اور اگر کوئی مصنوعی عضو لگوایا ہو،تو بھی اس کا دھونا ضروری نہیں ہے۔اور یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اس کی مثال موزوں یا جرابوں کی سی ہے،جن پر کہ مسح واجب ہوتا ہے۔کیونکہ موزے یا جرابیں انسان نے ایک موجود عضو پر پہنے ہوتے ہیں جس کا دھونا واجب ہوتا ہے۔مگر یہ مصنوعی عضو کسی موجود عضو پر نہیں لگایا گیا ہے۔ البتہ اہل علم کہتے ہیں کہ اگر اس کا عضو جوڑ سے کٹا ہو مثلا کلائی کہنی سے یا پاؤں ٹخنے سے کٹ گیا ہو تو اسے لازم ہے کہ بازو کا آخری کنارہ یا پنڈلی کا آخری حصہ واجبی طور پر دھوئے۔واللہ اعلم۔(محمد بن صالح عثیمین)