کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 152
جائے۔مثلا چہرہ دھویا،اب بازو دھونے ہیں،لیکن دیر کر دی،تو اس طرح موالاۃ (یعنی تسلسل) ٹوٹ گیا،تو اس پر واجب ہو گا کہ وضو ابتداء سے دوبارہ شروع کرے۔کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے وضو تو کیا تھا مگر اس کے پاؤں میں ناخن برابر جگہ خشک رہ گئی تھی اور اسے پانی نہیں پہنچا تھا،تو آپ نے اس سے فرمایا:"واپس جاؤ اور وضو اچھی طرح کرو۔"[1] آپ نے اسے حکم دیا کہ وضو دوبارہ کرے۔"[2] تو یہ دلیل ہے کہ وضو میں موالات اور تسلسل شرط ہے۔کیونکہ وضو ایک کامل عبادت ہے اور ایک عبادت کے اجزا کو متفرق کر دینا کسی طرح درست نہیں ہے۔ اور صحیح یہ ہے کہ ترتیب و موالاۃ (تسلسل) وضو کے فرائض میں سے ہیں۔اور کسی انسان کا بھول جانا یا جاہل ہونا محل نظر ہے۔ہمارے فقہائے حنابلہ رحمہم اللہ کے نزدیک مشہور یہی ہے کہ انسان اس قسم کے مسائل میں جہالت یا نسیان سے معذور نہیں سمجھا جاتا ہے۔اگر کسی نے بھول کر چہرے سے پہلے بازو دھو لیے تو اس کا یہ بازو دھونا صحیح نہیں ہو گا،اسے وضو دوبارہ شروع کرنا پڑے گا۔اگر وقت زیادہ ہو گیا ہو،تو چہرے کے بعد بازو دوبارہ دھونے ہوں گے (تاکہ ترتیب قائم رہے) اور خیال رہے کہ یہ قول زیادہ احتیاط اور ادائیگی واجب (براءۃ الذمہ) کے معنی پر ہے۔اور اگر انسان سے اس کے وضو میں تریب قائم نہ رہی ہو،خواہ بھولے سے ہو تو وہ وضو دوبارہ کرے۔اور ایسے ہی موالاۃ یعنی تسلسل اگر ٹوٹ جائے خواہ بھول کر ہی ہو تو وضو دوبارہ کرے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: نماز اور وضو کے لیے نیت کے الفاظ بول کر کہنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: ان اعمال کے لیے نیت کے الفاظ بولنا بدعت ہے کیونکہ یہ عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ سے منقول نہیں ہوا ہے،اس لیے اس کا چھوڑ دینا واجب ہے۔خیال رہے کہ نیت کا مقام دل ہے۔لہذا ان الفاظ کے بولنے کی قطعا ضرورت نہیں ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال: وضو کرتے ہوئے انسان کوئی عضو دھونا بھول جائے تو کیا حکم ہے؟ جواب: اگر کوئی انسان وضو کرتے ہوئے کوئی عضو دھونا بھول جائے اور پھر جلد ہی یاد آ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ عضو دھو لے اور پھر ترتیب کے ساتھ بعد والے اعضاء دھو لے۔مثلا کوئی شخص وضو میں بازو دھوتے ہوئے بایاں
[1] صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب وجوب استیعاب جمیع اجزاء محل الطھارۃ،حدیث:243۔ سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب تفریق الوضوء،حدیث:173۔ مسند احمد بن حنبل:1؍21،حدیث:134۔ سنن الکبری للبیہقی:10؍70،حدیث:332۔ [2] سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب تقریب الوضوء،حدیث:175۔سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ و سننھا،باب من توضا فترک موضعا لم یصبہ الماء،حدیث:666۔