کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 146
سوال: ماں کو اپنا بچہ یا بچی دودھ پلانے کے دنوں میں بہت زیادہ اٹھانا پڑتا ہے،اور بچہ بھی ماں کی گود سے نکلتا نہیں ہے،اور اس دوران میں وہ پیشاب بھی کر دیتا ہے،تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ بچے یا بچی کے دودھ پلانے کی مدت میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟ اور یہ سوال وضو،نماز اور ہر وقت کپڑے تبدیل کرنے میں مشقت کے پہلو سے ہے۔ جواب: لڑکا جب تک کھانا نہ کھانے لگے اس کے پیشاب پر پانی چھڑک لیا جائے۔اور جب کھانا کھانے لگے تو اس کا پیشاب دھویا جائے۔اور لڑکی کا پیشاب ہر حال میں دھویا جائے،خواہ وہ کھانا کھاتی ہو یا نہ۔اور اس کی دلیل وہ صحیح حدیث ہے جو صحیح بخاری،مسلم اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے۔اور ابوداؤد میں ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھلا دیا،بچہ کھانا نہیں کھاتا تھا،اور اس نے آپ کی گود میں پیشاب کر دیا،تو آپ نے پانی منگوایا اور اس پر چھڑک دیا،اور اس جگہ کو دھویا نہیں۔"[1]اسی طرح سنن ابی داؤد اور ابن ماجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لڑکی کا پیشاب دھویا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مار دئیے جائیں۔"[2] جبکہ سنن ابی داؤد کی دوسری روایت میں یہ وضاحت ہے کہ "لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں جب تک وہ کھانا نہ کھاتا ہو۔"[3](مجلس افتاء) سوال: بچوں کی قے کا کیا حکم ہے،پاک ہے یا پلید؟ جواب: ایسی چیزوں کا اصل حکم ان کا پاک ہونا ہے۔صرف اس بات سے کہ یہ چیز معدہ سے خارج ہوتی ہے اور اس میں بو پیدا ہو چکی ہوتی ہے،ہم اسے نجس اور پلید نہیں کہہ سکتے۔قے بنیادی طور پر پاک ہے اور اس سے وضو بھی نہیں ٹوٹتا ہے۔اور جن حضرات نے قے کو پاخانہ پر قیاس کرنے کی کوشش کی ہے تو انہیں چاہیے کہ ڈکار کو بھی دبر سے خارج ہونے والی ریح پر قیاس کریں۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال: عورتوں کے ہاں ولادت کے موقعہ پر ڈاکٹر یا نرس کے کپڑے زچہ کے خون اور آلائش سے آلودہ
[1] صحیح بخاری،کتاب الوضوء،باب بول الصبیان،حدیث:223۔ و صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب حکم بول الطفل الرضیع و کیفیۃ غسلہ،حدیث:287۔ [2] سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب بول الصبی یصیب الثوب،حدیث:376۔ و سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ،باب ما جاء فی بول الصبی الذی لم یطعم،حدیث:526۔ [3] ماں کو بار بار کپڑے بدلنے کی مشقت کو خوش دل سے قبول کرنا چاہئے آخر اس کے قدموں تلے جنت بھی تو ہے اس میں اس کے لیے عظیم اجروثواب ہے۔ اگر اس عذر سے وہ نماز چھوڑے گی یا نجس کپڑوں میں پڑھے گی تو ایک جرم عظیم اور گناہ کبیرہ کی مرتکب ہو گی۔ اور نماز چھوڑنا تو کفر ہے۔ اگر وضو کے بعد جسم یا کپڑے دھونے پڑتے ہیں تو اس سے وضو قائم رہتا ہے۔(مترجم)