کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 130
چنانچہ چٹان کا وہ ٹکڑا وہاں سے ہٹ گیا تھا۔[1] اور یہ اللہ کے حضور عمل صالح کا توسل ہے۔ 5۔ پانچویں صورت یہ ہے کہ دعا کرنے والا اللہ کے حضور اپنی حالت،لاچاری اور زاری کی کیفیت کو وسیلہ بنائے،جیسے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اپنی غریب الوطنی میں دعا کی تھی: رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ﴿٢٤﴾(القصص 28؍24) "اے اللہ تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں۔" اور سیدنا زکریا علیہ السلام کی دعا بھی اس طرح کی تھی: رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا﴿٤﴾(مریم 19؍4) "اے میرے رب میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں،اور سر سفیدی سے بھڑک اٹھا ہے،اور اے میرے رب میں تجھے پکار کے کبھی بدبخت نہیں ہوا ہوں۔" الغرض توسل کی یہ سب صورتیں جائز ہیں،اور حصول مقصد کے لیے صالح اور مشروع سبب ہیں۔ 6۔ چھٹی صورت یہ ہے کہ کسی صالح بندے سے دعا کروائی جائے،جس کے متعلق قبولیت کی امید ہو۔چنانچہ صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض اوقات بالعموم اور کبھی خصوصیت کے ساتھ دعا کا کہا کرتے تھے۔چنانچہ صحیحین میں ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا،جمعہ کا روز تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے،تو اس نے کہا:اے اللہ کے رسول!مال مویشی مر گئے،رستے کٹ گئے،اللہ سے دعا فرمائیے کہ ہمیں بارش عنایت فرمائے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی:(اللّٰهم اغثنا) تین بار کہا۔چنانچہ آپ منبر سے نیچے نہیں آئے کہ بارش ہونے لگی حتیٰ کہ آپ کی داڑھی سے پانی کے قطرات گرنے لگے،اور پھر پورا ایک ہفتہ بارش ہوتی رہی۔اور پھر اگلے جمعے میں وہی آدمی آیا یا کوئی دوسرا،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے،تو اس نے کہا:اے اللہ کے رسول!مال مر گئے،گھر گر گئے،اللہ سے دعا کیجئے کہ اس بارش کو ہم سے روکے،چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ بلند فرمائے اور کہا:"اے اللہ ہمارے اردگرد ہو،ہم پر نہ ہو" چنانچہ آسمان سے جس طرف بھی آپ کا اشارہ ہوا،بادل چھٹتا چلا گیا،حتیٰ کہ جمعہ کے بعد لوگ دھوپ میں چل رہے تھے۔[2]
[1] صحيح بخارى،كتاب البيوع،باب اذا اشترى شيئا لغيره بغير اذنه فرضى،حديث 2102۔ صحيح مسلم،كتاب العلم،باب قصة اصحاب الغار،حديث 2743 [2] صحيح بخارى،كتاب الاستسقاء،باب الاستسقاء فى خطبة الجمعة،حديث:968۔ صحيح مسلم،كتاب صلاة الاستسقاء،باب الدعاء فى الاستسقاء،حديث:879