کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 123
تھے۔[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: "نظر لگ جانا حق ہے،اگر کوئی چیز تقدیر پر غالب آ سکتی ہوتی تو نظر غالب آ جاتی،سو جب تم سے غسل کروایا جائے تو اسے غسل کر دیا کرو یعنی اپنے غسل کا پانی دے دیا کرو۔"[2] اس مضمون میں سنن نسائی اور ابن ماجہ میں یہ روایت آئی ہے کہ حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ غسل کر رہے تھے،تو عامر رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھ کر کہہ دیا "میں نے آج کی طرح کسی مستور کا جسم نہیں دیکھا ہے،" تو کوئی دیر نہ گزری کہ وہ بے ہوش سے ہو کر گر پڑے۔انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا اور بتایا گیا کہ انہیں بے ہوش پایا گیا ہے۔آپ نے پوچھا:تمہیں کس پر شبہ ہے؟ انہوں نے کہا:عامر بن ربیعہ پر۔تو آپ نے فرمایا:"تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرنے کی کیوں کوشش کرتا ہے،جب تمہیں اپنے بھائی سے اس کی کوئی چیز بھلی معلوم ہو تو چاہیے کہ اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔" پھر آپ نے پانی منگوایا،اور عامر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وضو کرے اپنے چہرے،بازو،کہنیوں تک،(اور پاؤں) گھٹنوں تک اور ازار کے نیچے سے بھی دھوئے،اور حکم دیا کہ یہ پانی اس (سہل رضی اللہ عنہ) پر چھڑک دیا جائے۔"[3] اور ایک روایت میں ہے کہ "برتن اس کے پیچھے سے اس پر انڈیلا جائے۔"[4] اور نظر بد کے بہت سے مشاہدات بھی ہیں جن کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کہیں کسی کو نظر بد لگ جائے تو درج ذیل شرعی علاج کیے جائیں: 1۔ دَم کرنا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَّةٍ""دم کرنا بدنظری میں ہے یا ڈنک میں۔"[5] اور حضرت جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان الفاظ سے دم کیا کرتے تھے: " بِسْمِ اللّٰه يَشْفِيكَ،بِسْمِ اللّٰه أَرْقِيكَ" "میں تجھے اللہ کے نام سے دم کرتا ہوں،ہر اس شے سے جو تجھے دکھ دیتی ہے وہ کوئی جان ہو یا کسی
[1] تفسير ابن كثير:سورة القلم،آيت:51۔ [2] صحيح مسلم،كتاب السلام،باب الطب والمريض والرقى،حديث:2188۔ [3] سنن ابن ماجه:كتاب الطب،باب العين۔ حديث:3509 [4] سنن ابن ماجه:كتاب الطب،باب العين۔ حديث:3509 [5] صحیح بخاری،کتاب الطب،باب من اکتوی او رکوی غیرہ۔۔۔ حدیث:5378۔ صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب الدلیل علی دخول طوائف من المسلمین الجنۃ ۔۔۔ حدیث:220