کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 119
استعمال کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔کیونکہ نہ معلوم کیا لکھا گیا ہے۔جبکہ کچھ لوگ طلسمات اور اس طرح سے گڈمڈ کر کے لکھتے ہیں جو کچھ سمجھ میں ہی نہیں آتے کہ یہ کیا ہے اور نہ وہ پڑھتے جاتے ہیں،تو یہ بدعت ہیں،حرام ہیں اور کسی صورت جائز نہیں ہیں۔واللہ اعلم سوال:دم کرنے کا کیا حکم ہے اور قرآنی آیات لکھ کر مریض کی گردن میں لٹکانا کیسا ہے؟ جواب:جس مریض پر جادو ہوا ہو یا کسی اور مرض میں مبتلا ہو اس پر دم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ قرآن کریم کی آیات یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دعائیں ہوں ۔صحیح ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو دم کیا کرتے تھے۔[1] ان میں سے ایک دَم کے الفاظ یہ ہیں: "رَبَّنَا اللّٰهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ۔ أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ۔ كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ۔ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الأَرْضِ۔ فَأَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ۔ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ "[2] "ہمارا رب وہ ہے جو آسمان پر ہے،تیرا نام بڑا مقدس ہے۔تیرا حکم آسمان اور زمین میں نافذ ہے جیسے کہ تیری رحمت آسمان میں ہے،سو تو اپنی رحمت زمین میں بھی کر دے،اپنی رحمت میں سے کچھ صحت اور کچھ شفا اس دکھ پر بھی فرما دے۔" چنانچہ اس سے بیمار شفایاب ہو جایا کرتے تھے۔ان مسنون دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی ہے: " بِسْمِ اللّٰه يَشْفِيكَ،بِسْمِ اللّٰه أَرْقِيكَ"[3] "اللہ کے نام سے،وہ تجھے شفا دے،اللہ کے نام سے،میں تجھے دم کرتا ہوں۔" اور ایک یہ بھی ہے کہ انسان دکھ والی جگہ پر اپنا ہاتھ رکھے اور یہ دعا پڑھے: " أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللّٰهِ،وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ "[4] "اللہ کی ذات اور اس عزت کی میں پناہ چاہتا ہوں اس دکھ تکلیف سے جس میں میں مبتلا ہوں اور جس کا مجھے اندیشہ ہے۔"
[1] صحيح البخاري ،كتاب الطب،باب رقية النبى صلى اللّٰه عليه وسلم،حديث 5412 [2] سنن ابى داؤد،كتاب الطب،باب كيف الرقى،حديث:3892 [3] سنن ترمذى،كتاب الجنائز،باب التعوذ للمريض،حديث 972 صحيح۔ مسند احمد بن حنبل:6؍332،حديث:26864 [4] سنن ابن ماجه:كتاب الطب،باب ما عوذ به النبى،حديث 3522۔ صحيح ابن حبان:7؍230،حديث:2964،صحيح على شرط البخارى