کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 118
جناب مہنا نے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے جو قرآن کریم کسی برتن میں لکھ کر مریض کو پلاتا ہے،فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔(امام احمد کے فرزند) جناب صالح کہتے ہیں کہ بسا اوقات میں بیمار ہو جاتا تھا تو والد گرامی پانی لے کر اس پر پڑھتے اور مجھے کہتے ہیں کہ اس سے پی لو اور کچھ سے اپنا منہ ہاتھ دھو لو۔ اور جو بیان ہوا یہ ان شاءاللہ آپ کے اس اشکال کا ازالہ کرنے کے لیے کافی ہے جو آپ کے علاقے میں مروج ہے کہ پانی پڑھ کر مریض کو پلایا جاتا ہے۔و صلى اللّٰه على محمد (محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:تعویذ[1] لٹکانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:تعویذات اور گنڈے جو لٹکائے باندھے جاتے ہیں دو طرح کے ہوتے ہیں۔ایک تو وہ ہیں جو قرآن کریم سے لیے جاتے ہیں۔ان کے بارے میں قدیم و جدید اہل علم کا اختلاف ہے۔بعض ان کی اجازت دیتے ہیں۔ان کے خیال میں یہ اللہ عزوجل کے ان فرامین کے ضمن میں آتے ہیں جن میں فرمایا ہے کہ: وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ (الاسراء 17؍82) "اور ہم قرآن اتارتے ہیں جو شفا ہے اور رحمت ہے مومنین کے لیے۔" اور كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ (ص 38؍29) "یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے بڑی برکت والی ہے۔" اور ایک برکت اس کی یہ ہے کہ کسی دکھ تکلیف کے ازالہ کے لیے اسے لٹکایا جا سکتا ہے۔اور دوسرے کچھ علماء ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کا لٹکانا باندھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوا کہ دکھ تکلیف کے ازالے کے لیے یہ ایک شرعی سبب ہے،اس لیے جائز نہیں ہیں۔اور ان امور میں اصل یہ ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل پر موقوف ہیں،اور یہی قول راجح ہے،تعویذات خواہ وہ قرآن کریم ہی سے ہوں ان کا لٹکانا باندھنا،بیمار کے تکیے کے نیچے رکھنا یا دیواروں پر لٹکانا وغیرہ جائز نہیں ہے۔چاہیے کہ مریض کے لیے دعا کی جائے اور براہ راست اس پر دم کیا جائے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔[2] دوسری قسم وہ ہے جو قرآن کے علاوہ سے ہو،جن کے معانی و مفہوم کسی طرح سمجھ میں نہیں آتے ان کا
[1] ہمارے اردو ادب میں تعویذ کے ساتھ ایک لفظ "گنڈہ" بھی لکھا جاتا ہے جو راقم مترجم کے نزدیک ان خالص حرام چیزوں کے لیے ہے جو مشرکین علاج و تحفظ کے لیے لٹکاتے اور باندھتے ہیں۔ مثلا کوڑیاں،پتھر،لکڑی،تاگے،یا طلسمات وغیرہ۔ قرآن مجید کی آیات،اسمائے الٰہیہ اور اذکار نبویہ کے لیے یہ لفظ استعمال کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔(م۔ف۔س) [2] صحیح بخاری،کتاب المرضی،باب دعاء العائد للمریض،حدیث:5351