کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 115
محفلوں میں حاضر ہوتے ہیں؟ جواب:یہ بات انتہائی غلط اور باطل ہے،کوئی صاحبِ عقل ایسی بات نہیں کہہ سکتا۔(محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:محافل میلاد کا کیا حکم ہے،کیا ان میں شرکت کرنا جائز ہے؟ اور ان میں خرچ کرنا کیسا ہے؟ جواب:اس کا جواب مذکورہ بالا مسئلہ میں تفصیل سے آ گیا ہے۔ان مجالس میں شریک ہونا اور ان میں خرچ کرنا بھی،ہم بتا چکے ہیں کہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ان میں حاضر ہونا گمراہی ہے۔ان میں خرچ کرنا یا خرچ میں حصہ ڈالنا بھی گمراہی اور غلط کام کی اشاعت ہے۔(محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سالگرہ؍پیدائش کا دن منانے کا مسئلہ سوال: ہمارے ملک مصر میں ہمارے ہاں رواج ہے کہ جب بھی کسی شخص کی عمر کا ایک سال پورا ہوتا ہے تو وہ ایک محفل کا اہتمام کرتا ہے جسے عید میلا یا شمع گل کرنے کی محفل کہتے ہیں۔میں نے ابھی آخری دنوں میں سنا ہے کہ ایسی محفلیں شرعا جائز نہیں ہیں۔تو کیا واقعی یہ کام شریعت میں ناجائز ہے؟ کیا ایسی محفل میں جانا،جب کسی کو دعوت دی جائے،جائز ہے یا نہیں؟ اس بارے میں ارشاد فرمائیے،اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ جواب: یہ بہت بری اور ناپسندیدہ بدعت ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی ہے۔عیدین منانا بھی شریعت کے بیان پر موقوف ہے جیسے کہ عبادات کا مسئلہ ہے۔احادیث میں آیا ہے کہ اہل مدینہ دور جاہلیت میں دو عیدیں منایا کرتے تھے۔وہ ان میں کھیلتے کودتے اور خوشیاں مناتے تھے۔تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اِن کے بدلے میں دو شرعی عیدیں عنایت فرمائیں۔چونکہ شریعت میں یوم پیدائش یا عید میلاد کا کوئی اصل نہیں ہے اور نہ ہی صحابہ کرام یا سلف صالحین میں سے کسی نے ایسا کام کیا ہے تو ان کا منانا یا ان میں حاضر ہونا یا ان کی حوصلہ افزائی کرنا یا ان لوگوں کو مبارک بادیں دینا جائز نہیں ہے۔کیونکہ اس طرح سے ان لوگوں کے ایک غلط کام کی تائید و معاونت ہوتی ہے۔[1] (عبداللہ بن جبرین) سوال: کیا سنِ عیسوی کے آخر میں کوئی ایسے جلسے کرنا جائز ہے جن میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہو؟ اور مقصد یہ ہو کہ عیسائی وغیرہ لوگ اسلام کی حقانیت سے آگاہ ہوں اور اسلام قبول کر لیں؟ جواب: اگر کوئی شخص واقعتا یہ خواہش رکھتا ہے کہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دے اور وہ لوگ مسلمان ہوں تو اس کے لیے عیسائیوں کی عید کے موقعہ پر جلسے کرنے یا ان کی عید میں شریک ہونے کے علاوہ اور بے شمار مواقع
[1] دراصل یہ قبیح رسم مسلمانوں میں یہودیوں اور عیسائیوں کی دیکھا دیکھی ان کی نقالی میں شروع ہوئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :"جو کوئی کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔" سنن ابى داؤد،كتاب اللباس ،باب فى لبس الشهرة،ح:4031۔(سعیدی)