کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 106
تھے۔اور بابل میں ہاروت،ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا گیا تھا،وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں،تو کفر نہ کر،پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند بیوی میں جدائی ڈال دیں،اور حقیقت یہ ہے کہ وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے،یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے،اور وہ یقینا جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔" الغرض اس طرح کی چیزیں سیکھنا سحر اور جادو ہے جس میں شیطانوں کے ذریعے سے اللہ کے ساتھ شرک اور کفر ہوتا ہے اور اس کے ذریعے سے اللہ کی مخلوق پر بھی ظلم و زیادتی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جادوگر کو قتل کیا جاتا ہے یا تو اس کے مرتد ہونے کی وجہ سے یا شرعی حد کی بنا پر۔اگر اس کا جادو اس حد تک کا ہو کہ اسے کفر تک پہنچا دے تو وہ کفر اور ارتداد کی وجہ سے قتل کیا جاتا ہے،اور اگر کفر کی حد تک نہ بھی پہنچتا ہو تو شرعی حد کے تحت قتل کیا جاتا ہے تاکہ مسلمانوں سے اس کا شروفساد دور ہو۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:جادو کا اثر اتارنے کا کیا حکم ہے،جسے کہ نشرہ کہا جاتا ہے۔۔؟ جواب:جادو کیے گئے آدمی سے اس کا اثر زائل کرنا (جسے کہ نشرہ کہتے ہیں) دو طرح سے ہوتا ہے: پہلی صورت یہ ہے کہ یہ کام قرآن کریم،مسنون دعاؤں اور حلال دواؤں کے ذریعے سے کیا جائے۔اس میں کوئی رکاوٹ اور ممانعت نہیں ہے بلکہ مصلحت ہی مصلحت ہے،اس میں کوئی خرابی اور فساد نہیں،بلکہ بعض اوقات یہ کام بڑا ضروری ہو جاتا ہے۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ کسی حرام ذریعے سے اس کا ازالہ کیا جائے۔مثلا جادو ہی کے ذریعے سے پہلے جادو کا اثر ختم کیا جائے تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔بعض نے اس کی اہمیت اور ضرورت کے تحت اس کی اجازت دی ہے اور دوسرے کچھ علماء نے اس سے منع کیا ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نُشرہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا:"یہ شیطانی عمل ہے۔" [1] یہ حدیث امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے بسند جید (عمدہ) روایت کی ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو کا علاج جادو کے ذریعے سے کرنا حرام ہے۔ایسے آدمی پر واجب ہے کہ شفاء کے لیے اللہ کے سامنے گڑگڑائے اور اپنی زاری اور عاجزی کا اظہار کرے اور اللہ عزوجل کا وعدہ ہے،فرمایا کہ: وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (البقرۃ 2؍186) "اور میرے بندے جب آپ سے میرے متعلق پوچھیں (تو انہیں بتائیے کہ) میں قریب ہوں
[1] سنن ابى داؤد،كتاب الطب،باب فى النشرة،حديث:3868۔ مسند احمد بن حنبل:3؍294،حديث:14167