کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 105
لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ﴿٦٦﴾(التوبہ 9؍66) "بہانے مت بناؤ تم ایمان کے بعد کافر ہو چکے،اگر ہم تم میں سے کسی گروہ سے درگزر بھی کریں تو دوسرے گروہ کو عذاب دیں گے کیونکہ وہ مجرم ہیں۔" اس میں بتایا گیا ہے کہ اللہ ایک گروہ کو معاف کر سکتا ہے،مگر یہ تبھی ہو گا جب اس کفر سے توبہ کی جائے،جو اللہ تعالیٰ،اس کی آیات اور اس کے رسول سے مذاق کی صورت میں سرزد ہوا ہے۔ (محمد بن صالح عثیمین) سوال:جادو کا کیا حکم ہے اور اس کا سیکھنا کیسا ہے؟ جواب:علمائے کرام بیان کرتے ہیں کہ لغت میں سحر (جادو) سے مراد ہر وہ چیز ہے "جس کا سبب انتہائی لطیف اور مخفی ہو۔" اور پھر اس کی تاثیر بھی بڑی مخفی ہوتی ہے کہ لوگوں کو اس کی خبر نہیں ہوتی۔اس معنیٰ کے لحاظ سے ستاروں کی تاثیر کا عقیدہ رکھنا یا غیب کی خبریں دینے والوں پر اعتماد کرنا بھی سحر کی تعریف میں آ جاتا ہے۔بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مبالغہ آمیز فصاحت و بلاغت کی تاثیر کو بھی سحر میں شمار فرمایا ہے:((إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا)) [1] الغرض ہر وہ چیز جس کا اثر مخفی طریقے سے ہوتا ہو وہ سحر (جادو) میں شمار ہو جاتی ہے۔ البتہ اصطلاح شریعت میں اس سے مراد "وہ بول،دَم جھاڑ اور گرہیں ہیں جن سے لوگوں کے دل و دماغ متأ ثر اور ماؤف ہو جاتے ہیں،بعض اوقات جسم بھی بیمار ہو جاتے ہیں اور فکر سلیم کی صلاحیت چھن جاتی ہے۔کہیں محبت بڑھ جاتی ہیں اور کہیں پھوٹ پڑ جاتی ہے حتیٰ کہ میاں بیوی میں تفریق تک ہو جاتی ہے۔" جادو سیکھنا سکھانا حرام ہے بلکہ کفر کا کام ہے کہ یہ شیطانوں کے ذریعے سے شرک کا دروازہ کھولتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے متعلق فرمایا ہے: وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ ۚوَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ (البقرۃ 2؍102) "اور (یہود) اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان علیہ السلام کی حکومت میں پڑھتے تھے۔سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نہ کیا تھا بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا،وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے
[1] صحيح البخارى،كتاب النكاح،باب الخطبة،حديث:4851