کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 100
سرزد ہوتی رہتی ہیں۔تو ہر مسلمان کو چاہیے کہ ان سے انتہائی محتاط رہے،اور ان سے ڈرتا رہے۔ہم اللہ سے پناہ چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا کام کر بیٹھیں جو اس کی ناراضی کا موجب ہو یا کسی عذاب الیم کا سبب بنے۔ وصلى اللّٰه على خير خلقه محمد وعلى آله وصحبه اجمعين امام رحمۃ اللہ علیہ (امام محمد بن عبدالوہاب ) کا کلام مکمل ہوا۔ مذکوہ ٔبالا میں چوتھی قسم جو بیان ہوئی ہے کہ "اگر کوئی کسی غیر نبی کا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے بڑھ کر جانے،یا اس کے فیصلے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے سے بہتر سمجھے تو یہ کفر ہے"،اس میں یہ بات بھی آ جاتی ہے کہ اگر کسی کا یہ عقیدہ ہو کہ لوگوں کے خود ساختہ نظام و قوانین شریعت اسلام سے افضل ہیں،یا اس کے برابر ہیں،یا کوئی یہ سمجھے کہ ان کے تحت فیصلے کرنا کرانا جائز ہے،تو یہ سوچ بھی کفر ہے۔ یا کوئی اگر یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ شریعت الٰہیہ اور نظام اسلام ہے تو افضل مگر اس بیسویں صدی میں اس کی تطبیق و تنفیذ درست نہیں ہے،یا یہ دین ہی مسلمانوں کی پستی اور پسپائی کا سبب ہے،یا یہ سمجھے کہ یہ دین ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے،زندگی کے باقی معاملات میں اس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے تو فکروعمل کے یہ سب امور کفر ہیں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھے کہ اللہ کے حکم کی تنفیذ مثلا چور کا ہاتھ کاٹنا یا شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنا دور حاضر میں مناسب نہیں ہے۔ یا یہ عقیدہ رکھے کہ معاشرتی معاملات اور حدود وغیرہ میں شریعت الٰہی کے علاوہ دیگر قوانین کے تحت فیصلے کرنا کرانا جائز ہے۔خواہ اس کا عقیدہ ہو کہ شریعت ہی افضل ہے (یہ کفر ہے)۔کیونکہ اِس فکروعمل سے اس نے اللہ کے حرام کردہ کو حلال جانا ہے۔اور ایسے ہی اگر کوئی دین اسلام میں معلوم و معروف حرام چیزوں کو حلال سمجھے مثلا زناکاری،شراب نوشی،سود اور شریعت الٰہیہ کے علاوہ فیصلے کرنا کرانا تو ایسا شخص بالاجماع مسلمین کافر ہے۔ ہماری اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہم سب کو ان اعمال کی توفیق عنایت فرمائے جو اس کی رضا مندی کا باعث ہیں اور ہمیں اور تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر ثابت قدم رکھے،بلاشبہ وہ سننے والا اور قریب ہے۔ وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه (عبدالعزیز بن باز) سوال:وہ کیا معیار اور کسوٹی ہے جس سے معلوم ہو کہ کفر و نفاق کے کام انسان کو ملت اسلام سے نکال دیتے ہیں یا نہیں نکالتے؟ جواب:الحمدللہ،یہ بات اس اصول و قاعدہ سے معلوم ہو سکتی ہے جو کتاب و سنت سے ثابت ہے اور امت کے سلف صالحین اس پر متفق ہیں،وہ یہ ہے کہ لوگوں کی تین قسمیں ہیں۔ایک وہ جن میں سراسر خیر ہے اور شر سے بالکل خالی ہیں۔دوسرے وہ جن میں سراسر شر ہے اور خیر سے وہ بالکل خالی ہیں۔اور تیسرے وہ ہیں جن میں خیر و شر یعنی ایمان و نفاق اور ایمان و کفر دونوں پائے جاتے ہیں۔اور لوگوں کی یہ تقسیم ایمان اور کفر و نفاق کے حقائق