کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 99
تمہید زمانہ قدیم اور جدید میں رونما ہونے والی خارجی تحریکیں اور ان کی ابتدا، ارتقا اور نتائج کے متعلق مختصر بیان: تاریخ اسلامی پر نظر ڈالنے والے کو مسلم حکمرانوں کے خلاف بغاوت اور خروج کی تحریکیں نظر آئیں گی، اور یہ بھی اس کے لیے واضح ہو گا کہ شریعت نے حکمرانوں کے ظلم پر صبر کرنے کی تلقین کیوں کی؟ اس کا فائدہ کسے ہے؟ اور یہ کتنا بڑا فائدہ ہے؟ اسی طرح شریعت نے بغاوت سے روکتے ہوئے جن نقصانات اور خطرات سے امت کو بچانا چاہا وہ کتنے سنگین اور اندوہناک ہیں ۔ کیونکہ بغاوت کی جو بھی تحریک رونما ہوئی اس کے بعد ان خرابیوں سے بھی کہیں زیادہ بڑی خرابیاں پیدا ہوئیں جن کی وجہ سے خارجی تحریک کی ابتدا ہوئی تھی؛ یعنی تحریک چلنے سے پہلے والے نقصانات بعد میں ہونے والے نقصانات سے کہیں کم تھے۔ قانون الہٰی نا قابل تغیر و تبدل ہوتا ہے، اور یہی قانون ان گنت تاریخی واقعات کی صورت میں گواہی دیتا ہے کہ حکمرانوں کے خلاف بغاوت سے روکنے کی شرعی ممانعت کتنی پر حکمت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِيْلًا١وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِيْلًا﴾ [فاطر: 43] ’’آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔‘‘