کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 82
میں لاگو ہو گی؛ کیونکہ حد لاگو ہونے کے لیے گناہ ہونا ضروری ہے اس کی مقدار کو نہیں دیکھا جاتا، چنانچہ اگر تھوڑی یا زیادہ مقدار میں کوئی فرق نہیں ہے تو پھر ایک یا تکرار گناہ میں بھی فرق نہیں ہو گا؛ کیونکہ گناہ ایک بار ہو یا زیادہ ہر دو صورت میں گناہ ہی رہتا ہے،اور حد گناہ پر لاگو ہوتی ہے مقدار پر نہیں "[1] اس بنا پر ہم یہ کہتے ہیں کہ الحكم بغیر ما انزل اللّٰه کے مسئلے میں کفر اس وقت ہوتا ہے جب الحكم بغیر ما انزل الله کو مطلقا حلال سمجھیں اور ما انزل الله کا صریح انکار کر دیں،اور اگر الحكم بغیر ما انزل اللّٰه کو حرام سمجھیں اور اس پر گناہ کا نظریہ بھی رکھیں تو یہ کفر نہیں ہے۔ لہٰذا ایک یا دو مسئلوں میں الحكم بغیر ما انزل اللّٰه معیار نہیں ہیں،نہ ہی غیر ما انزل اللّٰه کو دستور میں شامل کرنا معیار ہے، بلکہ معیار یہ ہے کہ الحكم بغیر ما انزل اللّٰه کو حلال سمجھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ لوگ ایک یا دو مسئلوں میں الحكم بغیر ما انزل اللّٰه اور سارے دستور کے وضعی ہونے پر جو فرق پہلے بیان کیا گیا ہے اس میں ابن قیم رحمہ اللہ کی اس بات کو دلیل بنائیں،ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : "صحیح بات یہ ہے کہ الحكم بغیر ما انزل اللّٰه میں کفر اصغر بھی ہے اور اکبر بھی ہے اس کا تعین حاکم کی صورت حال کے مطابق ہوتا ہے؛ چنانچہ اگر حاکم یہ نظریہ رکھے کہ اس مسئلے میں الحكم بغیر ما انزل اللّٰه واجب ہے، لیکن وہ اس کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ بما انزل اللّٰہ کے مطابق فیصلہ نہ کر کے میں سزا کا مستحق ٹھہرا ہوں تو یہ کفر اصغر ہے، اور اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس مسئلے میں بما انزل اللّٰه کے مطابق فیصلہ کرنا واجب نہیں ہے بلکہ
[1] مجموع الفتاوی(32؍345)