کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 80
مطابق فیصلے کرتا ہے تو کیا ان دونوں میں کوئی فرق ہو گا؟ کیا دونوں میں فرق کے لیے یہ کہہ سکتے ہیں کہ پہلے شخص نے قانون کو شرعی تو بنایا ہے لیکن اس کو لاگو نہیں کیا، تو اب اس کے اس عمل سے حکم میں کوئی فرق آئے گا؟ اگر اس کے جواب میں کوئی کہنے والا کہے : دونوں ہی کافر ہیں ؛ کیونکہ دونوں میں سے کوئی بھی شریعت کے مطابق عمل نہیں کر رہا دونوں ہی بغیر ما انزل اللّٰه کے فیصلے کرتے ہیں ۔ تو ہم اس کے جواب میں کہیں گے: تو پھر سب سے پہلے جو قانون بنایا گیا ہے وہی باقی نہیں رہتا، کیونکہ آپ نے کہا تھا کہ دستور اگر کتاب و سنت نہ ہو تو بندہ کافر ہو جاتا ہے، آپ نے ایسے شخص [جس کا دستور شرعی نہیں ] اور جس کا دستور شرعی ہے ان کے درمیان جو فرق کیا تھا وہ بھی کالعدم ہو جاتا ہے۔ پھر یہ بھی کہا جائے گا کہ: الحكم بغیر ما انزل اللّٰه کے کفر ہونے کے لیے کیا ضابطہ ہو گا؟ کیا ایک دو فیصلوں یا اس سے زیادہ فیصلوں میں غیر شرعی قوانین کے مطابق معاملہ نمٹا دینا کفر ہوگا یا کب کفر ہو گا؟!! اس تفصیل سے آپ کو سمجھ آ گیا ہو گا کہ ابتدائی صورت میں تفریق کتنی کمزور اور بودی ہے، نیز یہ تفریق اہل سنت کے اصول و ضوابط سے میل نہیں کھاتی؛ کیونکہ ایسا کوئی ضابطہ ہی نہیں ہے کہ جس سے کم از کم فیصلوں کی تعداد معین ہو سکے، ہاں اگر ضابطہ ہے بھی سہی تو وہ اہل سنت کے پاس ہے کہ جب انسان بغیر ما انزل اللّٰه کے ساتھ فیصلے کرنا ہی صحیح سمجھے اور کتاب و سنت کا انکار کر دے۔ اہل سنت کا یہ ضابطہ ہے کہ: "جو عمل کفر ہے اس کی تھوڑی یا زیادہ مقدار میں کوئی فرق نہیں اور جو عمل کفر نہیں ہے اس کی تھوڑی یا زیادہ مقدار میں بھی فرق نہیں ہے"