کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 78
تحریکیں چلیں تھی حتی کہ وہ تحریکیں بھی جن کی وجہ حکمران کا ثابت شدہ یقینی کفر بھی تھا ان سے بھی محض شر و فساد ہی پیدا ہوا، اس کی وضاحت اور تفصیلات دوسرے باب میں آئیں گی، حالانکہ اس وقت کے خارجیوں کے پاس بھی وہی اسلحہ ہوتا تھا جو حاکم کے پاس ہوتا ہے؛ کیونکہ اس وقت اسلحہ تلوار، نیزہ اور تیر سے زیادہ نہیں ہوتا تھا، اسی طرح جنگ کے لیے سواری بھی گھوڑے، اونٹ یا خچر ہوا کرتے تھے۔
لیکن اس وقت صورت حال بالکل مختلف ہے، اسلحے کہ نوعیت اور مقدار مختلف ہے، اسلحے میں اس وقت جنگی جہاز، میزائل، ٹینک اور دیگر جدید جنگی آلات ہیں،یہ چیزیں صرف حکومتوں اور ملکی قیادت کے پاس ہی ہوتے ہیں،باغی انہیں اپنی ملکیت میں رکھ ہی نہیں سکتے، اس سے یہ بات مزید پختہ ہو جاتی ہے کہ بغاوت عصرِ حاضر میں کامیاب ہو ہی نہیں سکتی، اور زمینی حقائق بھی اس کی تائید کرتے ہیں جیسے کہ اس کتاب کے دوسرے باب میں ذکر ہو گا۔
اس میں یہ بات بھی شامل کریں کہ آج کل استعمال ہونے والے اسلحے کی تباہی اور اثرات ماضی میں استعمال ہونے والے اسلحے اور تباہی سے یکسر مختلف ہے، لہٰذا آج کل بغاوت کی جتنی بھی تحریکیں ہیں ان سے پر امن رہنے والے مسلمانوں کا نقصان بہت زیادہ ہوتا ہے، واللہ المستعان۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کافر حکمران کے خلاف بغاوت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں :
"اگر ہم حکمران کے خلاف بغاوت کر دیں تو اس کا کیا فائدہ ہوگا؟ ہم بغاوت کریں گے باورچی خانے سے چھری اٹھا کر اور حکمران کے پاس ٹینکوں اور رش فائر گنوں کا ذخیرہ ہے! کوئی فائدہ نہیں ہو گا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم بغاوت اپنے آپ کو قتل کروانے کے لیے کرتے ہیں "[1]
٭٭٭
[1] شرح ریاض الصالحین (4؍515)