کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 74
سوم: پہلی دو شرطیں پوری ہونے کے بعد حالات کے متعلق شرط دو امور پر مشتمل ہے:
موجودہ حاکم کو ہٹانے کی صلاحیت ہو، اس کے لیے شرعی بنیادی اصول دلیل ہے کہ شرعی احکام پر عمل استطاعت کی صورت میں ہوتا ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١﴾ [البقرة: 286]
’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی استطاعت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے:
’’جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو اس پر اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو۔‘‘[1]
حکمران کو ہٹانے پر پہلے سے زیادہ حالات خراب نہ ہوں ؛ کیونکہ کسی برائی کے خاتمے کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ اس برائی کے خاتمے پر اس سے بھی بڑی خرابی رونما نہ ہو، یہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا بہت ہی اہم اصول ہے، اس اصول کے دلائل بھی بہت ہیں،مثلاً:
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ١ ﴾[الأنعام: 108]
’’غیر اللہ کو پکارنے والوں کو گالی مت دو مبادا وہ زیادتی کرتے ہوئے جہالت کی بنا پر اللہ کو گالی دیں ۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے معبودانِ باطلہ کی پوجا کرنے والے لوگوں کو برا بھلا کہنے
[1] اس کی تخریج صفحہ (52) پر دیکھیں