کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 71
ساتواں مبحث
حکمران کے خلاف بغاوت کے لیے تین شرائط ضروری ہیں
ہم یہ بات پہلے واضح کر چکے ہیں کہ حکمران کے خلاف محض ظلم اور فسق وفجور کی بنا پر بغاوت کرنا جائز نہیں ہے، اور یہ بات بھی واضح رہے کہ مسلمان حاکم کے خلاف بغاوت کے لیے تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے جو کہ فعل، فاعل اور حالات سے متعلق ہیں،ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
اول:فعل کے لیے شرط:
حکمران سے ایسا صریح کفر صادر ہو جسے اللہ تعالیٰ نے کفر قرار دیا ہو نیز اس کے کفر ہونے اور اس کے مرتکب کے کافر ہونے میں اختلاف نہ ہو، مثلاً: -نعوذ باللہ – اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی گستاخی کرنا، یا دینِ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین اپنانا، شریعتِ الہٰی کو ظلم قرار دینا، یا یہ کہنا کہ اسلام عصرِ حاضر کے لیے موزوں دین نہیں ہے، یا اسی طرح کی کوئی اور واضح کفر والی بات کرے۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حاکم کے خلاف بغاوت کے جواز کے لیے شرائط بیان کرتے ہوئے فرمایا: (الا کہ تم واضح کفر دیکھو،تمہارے پاس اس بارے میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے دلیل بھی ہو)، اس حدیث کی تخریج اور شرح پہلے گزر چکی ہے۔
اس بنا پر کسی حاکم کے خلاف ایسے کفریہ عمل کی بنا پر بغاوت نہیں کی جا سکتی جس عمل کے کفر ہونے میں اختلاف ہو، مثلاً: زکاۃ کی ادائیگی نہ کرنے پر کفر کا حکم لگانا، یا وضعی قوانین کو قرآن و سنت سے کم تر جانتے ہوئے مجبوری سمجھ کر اپنانا یا اسی طرح کے دیگر مسائل جن کے کفر ہونے میں اختلاف ہے۔