کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 69
کو اس قسم کے طعنے دیتے آئے ہیں،حاملین کتاب و سنت اہل علم پر زبان درازی حقیقت میں یہ شریعت پر حملہ ہے، ان کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہوگا۔"[1] علمائے راسخین کے بارے میں "حیض و نفاس کے علماء" کے القابات تھوپنے کا عمل کوئی نیا نہیں ہے، بلکہ یہ بدعتی اور منحرف فرقوں کی پرانی عادت ہے۔ جیسے کہ امام شاطبی رحمہ الله کہتے ہیں : "اسماعیل بن علیہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ کہتے ہیں مجھے یسع نے بتلایا کہ: واصل بن عطا معتزلی ایک دن بات کر رہا تھا، تو عمر بن عبید واصل کی تعریف میں کہنے لگا:یہ ہے گفتگو ! کبھی سنی ہے ایسی باتیں ؟ جبکہ حسن بصری اور ابن سیرین کی باتیں تو حیض کے چیتھڑے کے متعلق ہی ہوتی ہیں !! اسی طرح ایک بدعتی شخص نے علم کلام کو شرعی علوم کی معرفت پر فوقیت دیتے ہوئے کہا کہ: شافعی اور ابو حنیفہ کے علم کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ عورت کی شلوار سے باہر ہی نہیں نکلتا!! یہ ان گمراہوں کی باتیں ہیں اللہ انہیں تباہ و برباد فرمائے"[2] تو اس ساری گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی بدعت اسی بنیاد پر کھڑی ہوتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ اتنی تن آور بن جاتی ہے کہ امت مسلمہ کے خلاف اسلحہ اٹھا لیتی ہے، اور تمام بدعات کا انجام کار یہی ہوتا ہے۔ جیسے کہ ابو قلابہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : "کوئی بھی قوم بدعت ایجاد کرے تو قتل و غارت ضرور کرتی ہے"[3]
[1] مدارک السیاسہ الشرعیہ از شیخ عبد المالک جزائری (204)، انہوں نے شیخ البانی کی یہ بات آڈیو کیسٹ سے نقل کی ہے۔ [2] الاعتصام (742) [3] اس اثر کو عبدالرزاق نے مصنف (10؍151) میں ذکر کیا ہے اور اسی طرح امام لالکائی نے شرح اصول اعتقاد (1؍134) میں اور دیگر اہل علم نے اسے روایت کیا ہے۔