کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 65
چھٹا مبحث علمائے کرام اور حکمرانوں کے خلاف زبان درازی خروج کی بنیاد ہے خروج کی بنیاد جس اساس پر قائم ہے اور جس کی بنا پر مختلف فتنے جنم لیتے ہیں وہ یہ ہے کہ:علمائے کرام اور حکمرانوں کے خلاف زبان درازی کی جائے، ان پر اعتبار نہ کیا جائے، چنانچہ عثمان کے زمانے میں خروج اور بغاوت اسی طرح شروع ہوئی تھی کہ سیدنا عثمان پر زبان درازی شروع کی گئی، حالانکہ آپ اس وقت امت مسلمہ کے سب سے افضل ترین فرد تھے، باغیوں اور خارجیوں نے اس وقت علی اور ابن عمر وغیرہ جلیل القدر صحابہ کرام کے فہم کو بھی پیش نظر نہیں رکھا، بلکہ جن پر اس وقت موجود صحابہ کرام، تابعین،قائدین اور اہل علم کے فیصلوں پر بھی اعتماد نہیں کیا، یہاں تک کہ انہوں نے آپ کو شہید کر دیا۔ خارجی زبان درازی کرتے ہوئے حقیقت میں وراثت میں ملنے والی بری سوچ پر گامزن ہوتے ہیں ؛ کیونکہ یہ ذو الخویصرہ کی نسل میں سے ہیں اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے طریقہ تقسیم پر انگلی اٹھائی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر ظلم کا الزام لگایا تھا۔ پھر علمائے کرام اور حکمرانوں کے خلاف زبان درازی سیدنا علی کے عہد میں مزید بڑھ گئی،چنانچہ انہوں نے صحابہ کرام اور سیدنا علی پر کفر کا حکم لگایا اور ثالثی کے عمل کی وجہ سے انہیں دائرہ اسلام سے ہی خارج قرار دے دیا، مزید برآں انہیں اپنے موقف کے حق ہونے کا گھمنڈ بھی تھا، وہ کتاب اللہ کا جو مفہوم سمجھتے تھے اسی کو حق جانتے تھے، یہاں تک کہ معاملہ سیدنا علی کے خلاف ہتھیار اٹھانے تک جا پہنچا، یہ علی کو بھی کافر اور مرتد قرار دیتے تھے،آخر کار سیدنا علی نے جنگ نہروان میں ان کا خاتمہ کر دیا۔