کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 58
اسی طرح یحیی بن عیسی رملی،اعمش سے بیان کرتے ہیں کہ: لوگوں کی حجاج کے بارے میں آرا مختلف ہوئیں تو انہوں نے مجاہد رحمہ اللہ سے استفسار کیا، اس پر مجاہد نے کہا: تم کافر بوڑھے کے بارے میں پوچھتے ہو؟
اسی طرح ابن عساکر، شعبی سے بیان کرتے ہیں کہ: حجاج جادو اور شیطان پر ایمان رکھتا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کا منکر تھا۔ یہ شعبی کا موقف ہے، اس کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔
ثوری رحمہ اللہ معمر کے واسطے سے ابن طاؤوس سے بیان کرتے ہیں وہ اپنے والد سے کہ: ہمیں اپنے عراقی بھائیوں پر تعجب ہے کہ وہ حجاج کو مومن سمجھتے ہیں "[1]
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ پھر کہتے ہیں :
"[صحیح مسلم کی حدیث میں مذکور ] مُبِیر [سفّاک، ظالم اور جابر]سے مراد حجاج بن یوسف ہے، یہ ناصبی ذہن کا مالک اور بنی امیہ میں سے آل مروان کی طرف داری کرتے ہوئے علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ہمنواؤں سے بغض رکھتا تھا، حجاج بن یوسف انتہائی جابر، اکھڑ مزاج، اور سفّاک طبیعت کا مالک تھا، ذرہ سی بات پر قتل کروا دیتا تھا، جیسے کہ ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں کہ حجاج بن یوسف سے انتہائی گھٹیا اور سنگین قسم کی باتیں بھی منقول ہیں جن کے ظاہری مفہوم تو کفر ہی بنتا ہے، چنانچہ اگر حجاج نے ان الفاظ سے توبہ کر لی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ وہ الفاظ اب بھی اس کے گلے میں ہیں،تاہم اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ حجاج بن یوسف کی طرف یہ باتیں مبالغہ آرائی کے ساتھ منسوب کی گئی ہوں ؛ کیونکہ شیعہ حجاج بن یوسف کے شدید مخالف تھے اور اس مخالفت کی کئی وجوہات تھیں،تو ممکن ہے کہ شیعوں نے حجاج کے الفاظ میں رد و بدل کر دیا ہو، اور حجاج
[1] البدایہ و النھایہ (9؍136)