کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 57
فائدہ کسی بڑی غلطی کے بغیر ممکن نہ ہو کہ اس کے منفی اثرات ممکنہ فائدے سے سنگین نکلیں تو پھر ایسے فائدے کا حصول بھی غلطی ہوگی"[1]
جس وقت عامر شعبی رحمہ اللہ ابن اشعث کے ساتھ بغاوت میں شریک تھے تو انہیں کہا گیا: عامر تمہاری عقل اور علم کہاں چلے گئے؟ اس کے جواب میں انہوں نے یہ شعر پڑھ دیا:
عَوَى الذِّئْبُ فَاسْتَأْنَسْتُ بِالذِّئْبِ إِذْ عَوَى
وَصَوَّتَ إِنْسَانٌ فَكِدْتُ أَطِيْرُ
’’بھیڑیا بولا تو مجھے بھیڑیے کی آواز اچھی لگی، لیکن جب انسان کی آواز آئی تو میں ہکا بکا رہ گیا!!
ہم آزمائش میں گھر گئے اور اس آزمائش میں نہ تو کوئی اچھا کام کر سکے اور نہ ہی غلطی پر ہوتے ہوئے بغاوت میں کامیاب ہو سکے" [2]
تیسری وجہ:سلف میں سے کچھ لوگوں نے بغاوت صرف اس بنا پر نہیں کیا کہ حکمران فاسق اور فاجر ہے، بلکہ کچھ کے ہاں تو حکمرانوں کا کفر تک ثابت ہو چکا تھا، جیسے کہ حجاج کے خلاف بغاوت کرنے والوں میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے حجاج پر کفر کا حکم لگا کر ہی اس کے خلاف بغاوت کی تھی۔
چنانچہ اس بارے میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں : میں نے قاسم بن مخیمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ: حجاج اسلامی شعائر کو ختم کر رہا ہے، ساتھ میں اس کا واقعہ بھی ذکر کیا۔
ابو بکر بن عیاش،عاصم سے بیان کرتے ہیں کہ: حجاج بن یوسف نے کوئی ایسا گناہ نہیں چھوڑا تھا جو اس نے نہ کیا ہو۔
[1] منہاج السنہ (4؍535)
[2] منہاج السنہ (4؍529) اس واقعے کو امام بیہقی نے سنن کبری (6؍412) اور ابو نعیم نے اپنی کتاب حلیۃ الاولیاء میں عامر شعبی رحمہ اللہ کی سوانح میں تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔