کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 51
چوتھا مبحث کچھ اہل علم کی ظالم حکمرانوں کے خلاف بغاوت جواز کے لیے دلیل نہیں ہے چند اہل علم کا ظالم حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنا اس کے جواز کے لیے دلیل نہیں ہے، مثلاً:حسین بن علی اور اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کے خلاف بغاوت کی، اسی طرح ابن اشعث کے ہمراہ متعدد اہل علم نے حجاج کے خلاف بغاوت کی ان میں سعید بن جبیر رحمہ اللہ بھی شامل تھے، اسی طرح نفسِ زکیہ [1]اور ان کے بھائی ابراہیم کی ابو جعفر المنصور کے خلاف بغاوت وغیرہ ۔ یہ واقعات دلیل کیوں نہیں بنتے؟ اس کی درج ذیل چار وجوہات ہیں : پہلی وجہ:کتاب و سنت کے مخالف اور اجماعِ امت سے تصادم رکھنے والا کسی کا بھی عمل ہمارے لیے دلیل اور حجت نہیں ہے، یہ اہل سنت و الجماعت کے ہاں دینِ اسلام کا بدیہی اور انتہائی بنیادی ترین اصول ہے، نیز حکمرانوں کے ظلم پر صبر کرنے کا حکم دینے والی احادیث اور ان کے خلاف بغاوت سے روکنے والی روایات اس بارے میں بالکل واضح ہیں،کسی کے پاس ایسی کوئی دلیل نہیں ہے جو ان روایات سے متعارض ہو۔ چنانچہ محمد بن خِلفہ بن عمر الاُبّی رحمہ الله شارح صحیح مسلم،حکمرانوں کی اطاعت کرنے اور نافرمانی سے روکنے والی احادیث ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں :
[1] اس سے محمد بن عبد اللہ بن الحسن بن زید بن الحسن بن علی بن ابی طالب رحمہ اللہ مراد ہیں، خلافتِ بنو امیہ کے اواخر میں بنو ہاشم نے ان کی بیعت کر لی تھی، لیکن اس سے خلافت بنو عباس میں چلی گئی، انہوں نے ابو جعفر المنصور کے خلاف 145ہجری میں بغاوت کی تھی، انہیں ان کے رفقاء سمیت قتل کر دیا گیا تھا، رحمہم اللہ جمیعاً، ان کے بارے میں تفصیل کتاب کے دوسرے حصے میں آئے گی۔