کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 46
دوسرا مبحث خوارج کے سنگین جرائم میں سے ذمیوں اور معاہدین کا قتل جس طرح پہلے بیان کیا گیا ہے کہ خوارج اہل سنت کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل کو گناہ کی وجہ سے بھی جائز قرار دیتے ہیں اسی طرح وہ ان لوگوں کو بھی قتل کرنے کے قائل ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی شریعت نے معصوم قرار دیا ہے، مثال کے طور پر: معاہدین، ذمی اور اہل کتاب وغیرہ۔ چنانچہ اس بارے علامہ شہرستانی رحمہ اللہ کہتے ہیں : "نجدہ بن عامر نے دار تقیہ[1] میں معاہدین اور ذمیوں کو قتل کرنا جائز قرار دیا ہے اور جو ان کے قتل کو حرام کہے اس سے براءت کا اظہار کیا ہے"[2] اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ معاہدین اور ذمیوں اور پناہ گزینوں کو قتل کرنا جو شخص جائز سمجھے وہ خوارج کی راہ پر گامزن ہے؛ کیونکہ اس نے مسلمانوں کی اہل کتاب کو دی ہوئی امان کو نافذ العمل نہیں سمجھا، اور یہ سنت کی رو سے مخالفت اور اجماعِ امت کی خلاف ورزی ہے۔ ٭٭٭
[1] دار تقیہ خوارج کی خاص اصطلاح ہے ، اس کے مقابلے میں دار اعلانیہ ہے، پہلی کا مطلب یہ ہے کہ ایسی جگہ جہاں پر خوارج کے مخالف مسلمان زیادہ ہوں، اور دوسری سے مراد وہ جگہ ہیں جہاں پر صرف خوارج رہتے ہوں۔ [مترجم] [2] الملل والنحل (1؍118)