کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 33
سے خارج ہیں،جیسے کہ حدیث میں بھی آیا ہے: " وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے " یا اہل سنت کی مخالفت کرتے ہوئے کسی بدعت کی بنا پر کافر قرار دیتے ہیں،عام طور اہل بدعت میں یہ خرابی پائی جاتی ہے۔ انہیں لوگوں کی احادیث میں مذمت بیان ہوتی ہے، ان کے قتل کی ترغیب دلائی گئی ہے، انہیں جہنم کے کتے قرار دیا گیا نیز انہیں انسانوں اور حیوانوں ہر دو میں بد ترین قرار دیا گیا۔ دوسری قسم: یہ وہ لوگ ہیں جو حکمرانی کے حصول کے لیے حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرتے ہیں ان کا مذکورہ بالا اعتقادات میں سے کوئی نظریہ نہیں ہوتا، انہیں باغی کہتے ہیں،اور باغیوں کی دو قسمیں ہیں : اول: ایسے باغی جنہوں نے دینی حمیت اور برائی کے خاتمے کے لیے بغاوت کی۔ دوم: ایسے باغی جنہوں نے صرف حکمرانی حاصل کرنے کے لیے بغاوت کی۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : "[برائی کے خاتمے کی غرض سے ] حکمرانوں پر بغاوت کرنے والے بسا اوقات دو لحاظ سے غلطی کر بیٹھتے ہیں : پہلی وجہ: جو چیز دین کا حصہ ہی نہیں ہے اسے دین سمجھ لیں،مثلاً: خوارج اور دیگر اہل بدعت ؛ کیونکہ یہ نظریہ ہی ایسا اپناتے ہیں جو سرے سے غلط اور خود ساختہ ہوتا ہے،پھر اس کی بنیاد پر لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھاتے ہیں بلکہ اپنے مخالفین کو کافر سمجھتے ہیں،یہ ان کی فکری غلطی ہے کہ پہلے نظریہ غلط، پھر مخالفین کو کافر قرار دے کر یا ان پر لعنت کر کے ان کے خلاف مسلح کاروائی غلط، یہ جہمیوں کی طرح دیگر بدعتی فرقوں کا حال ہے......--پھر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں -- یہی غلطی خارجی کرتے ہیں کہ اہل سنت وا لجماعت کو کافر کہتے ہیں اور ان کے خلاف ہتھیار اٹھاتے ہیں ۔