کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 31
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : "خوارج نے سب سے پہلے مسلمانوں کی تکفیر کی، یہ لوگ گناہ کی وجہ سے مسلمانوں کو کافر قرار دینے کے ساتھ اپنے نظریاتی مخالفین کو بھی کافر کہہ کر ان کے مال و جان لوٹنے کو جائز سمجھتے ہیں "[1] اسی طرح ایک اور مقام پر کہتے ہیں : "گناہوں کی وجہ سے اہل قبلہ کو سب سے پہلے خارجیوں نے کافر کہا، بلکہ ایسے امور کی بنا پر بھی انہوں نے مسلمانوں کو کافر قرار دیا جنہیں وہ گناہ سمجھتے تھے [حقیقت میں وہ گناہ نہیں تھا] پھر اس کے نتیجے میں انہوں نے اہل قبلہ کو قتل کرنا شروع کر دیا"[2] ایک اور مقام پر رقمطراز ہیں : "ملت اسلامیہ اور مسلم حکمرانوں سے جدائی کے سلسلے میں ان کی دو مشہور صفات ہیں : پہلی: شرعی حدود سے تجاوز کر کے انہوں نے ایسے امور کو بھی گناہ قرار دیا جو گناہ نہیں تھے، یا جو امور نیکی نہیں تھے انہیں نیکی شمار کر لیا، اسی بات کا اظہار خارجیوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے کیا تھا کہ جب ذو الخویصرہ تمیمی نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا : "عدل کرو! آپ عدل نہیں کر رہے" تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے فرمایا: (تمہارا ستیاناس ہو! اگر میں عدل نہیں کروں گا تو کون عدل کریگا؟ اگر میں عدل نہ کروں تو تم گھاٹے اور خسارے میں چلے گئے!!) [یعنی تمہارا پیشوا ہی ظالم ہوا تو تمہارا کیا بنے گا؟؟] دوسری : خارجی اور بدعتی لوگ گناہوں اور خطاؤں کی بنا پر مسلمان کو کافر کہہ
[1] مجموع الفتاوی (3؍279) [2] گزشتہ ماخذ (7؍481)