کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 30
تیسری فصل:
خوارج کی تعریف
علامہ بربہاری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"جو بھی کسی بھی مسلمان حکمران کے خلاف بغاوت کرے تو وہ خارجی ہے، اس نے مسلمانوں کے اتحاد کو سبوتاژ کیا،احادیث کی مخالفت کی اور اسی حالت میں مر گیا تو جاہلیت کی موت مرا"[1]
علامہ آجری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"خوارج سے مراد پلید اور گندے شُراۃ [مخصوص قسم کے خارجی لوگ] ہیں،ان کے نظریات پر چلنے والے تمام خارجی [دھڑوں کا بھی یہی حکم ہے]،خوارج عصرِ حاضر کے ہوں یا قدیم ؛ ان کے نظریات موروثی ہیں،چنانچہ حکمرانوں اور گورنروں کے خلاف بغاوت ان کا مشغلہ ہے یہ مسلمانوں کا قتل جائز سمجھتے ہیں "[2]
امام شہرستانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"متفقہ طور پر متعین کئے جانے والے حکمران کے خلاف بغاوت کرنے والے کو خارجی کہا جاتا ہے، چاہے یہ بغاوت عہدِ صحابہ میں خلفائے راشدین کے خلاف ہو یا ان کے بعد آنے والے تابعین کے ایام میں،یا کسی بھی دور کے متفقہ حکمران کے خلاف بغاوت کی جائے"[3]
[1] شرح السنۃ (76)
[2] کتاب الشریعہ (24)
[3] الملل و النحل (1؍105)