کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 24
دوسری فصل حکمرانوں کی اطاعت کے متعلق احادیث پہلی حدیث(امیر و حاکم کی اطاعت فرض): انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اپنے حکمران کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو چاہے تم پر کسی حبشی کو امیر بنا دیا جائے اور اس کا سر منقے جیسا ہو) [1] دوسری حدیث(حکمرانوں کی ناگوار باتیں برداشت کریں): ابن عباس کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص کو اپنے حکمران کی کوئی بات ناگوار گزرے تو وہ صبر کرے؛ کیونکہ حکمران کے خلاف ایک بالشت کے برابر بھی بغاوت کرے اور مر جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا[2]) [3] تیسری حدیث(واضح کفر اکبر کے بغیر بغازت جائز نہیں): جنادہ بن ابو امیہ کہتے ہیں : "ہم عبادہ بن صامت کے پاس آئے، آپ اس وقت بیمار تھے، ہم نے آپ سے عرض کیا: اللہ تعالیٰ آپ کو صحت سے نوازے، ہمیں کوئی حدیث سنائیں جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے سنی ہو [تا کہ ہمارے اس پر عمل کرنے کے باعث] آپ کو اس فائدہ ہو۔
[1] بخاری: (693) [2] جاہلیت کی موت مرے گا کا مطلب بیان کرتے ہوئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمران کی اطاعت اور ملت اسلامیہ سے نکل جانے والے باغیوں اور خارجیوں کے بارے میں ذکر کیا کہ جب ان میں سے کوئی مرتا ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے کیونکہ اہل جاہلیت میں کوئی حکمران نہیں ہوتا تھا بلکہ ہر ایک قبیلہ دوسرے قبیلے کو اپنے زیر تسلط لانے کیلیے کوشش کرتا رہتا تھا" مجموع الفتاوی: (28؍487) [3] بخاری: (7053) مسلم: (1849)