کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 21
دسویں حدیث(خوارج کا ظہور وقفہ وقفہ سے ہو گا اور قتل کر دیئے جائیں گے): ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ایک قوم پیدا ہوگی جو قرآن کو پڑھے گی اور قرآن ان کی ہنسلی سے بھی تجاوز نہیں کرے گا، جب بھی وہ سر اٹھائیں گے کاٹ دئیے جائیں گے) [1] عبداللہ بن عمر کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ جب کبھی وہ سر اٹھائیں گے کاٹ دئیے جائیں گے (اور ایسا) بیس مرتبہ سے زیادہ ہوگا یہاں تک کہ ان کی جماعت میں سے دجال ظہور پذیر ہوگاذ۔[2]) [3] گیارہویں حدیث(خوارج سے جنگ کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ): علی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (آخری زمانے میں ایک قوم رونما ہو گی وہ قرآن پڑھی ہو گی لیکن قرآن ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائے گی جس طرح تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے، ان کے خلاف جنگ ہر مسلمان پر حق ہے) [4] بارہویں حدیث(خوارج کو قتل کرنے والے بہترین لوگ ہوں گے): ابو غالب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے سنا
[1] اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب بھی خارجی فکر پیدا ہو گی انہیں نیست و نابود کر دیا جائے گا، پھر کچھ عرصے کے بعد کچھ اور نکلیں گے ان کا بھی خاتمہ کردیا جائے گا، اور وہ اسی طرح وقفے وقفے سے رونما ہوتے ہی رہیں گے۔ [2] ایک حدیث میں الفاظ یوں ہیں کہ ان کے بقیہ لوگوں میں دجال کا ظہور ہو گا۔ [3] سنن ابن ماجہ: (174) علامہ بوصیری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: اس حدیث کی سند صحیح ہے، اس کے تمام راویوں سے امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کی ہے، نیز البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ابن ماجہ (144) میں صحیح قرار دیا ہے۔ [4] اسے احمد: (1؍156)، امام نسائی نے سنن الکبری : (8564) میں ، بزار: (520) اور عبد اللہ بن امام احمد نے اپنی کتاب "السنۃ" (1479) میں روایت کیا ہے، کتاب کے محقق کے مطابق اس کی سند صحیح ہے، اسی طرح ہیثمی رحمہ اللہ کہتے ہیں : "اسے احمد نے روایت کیا ہے ا ور اس کے تمام راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں"