کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 191
بتلائے ہوئے راستے کی جانب متوجہ ہو جائیں،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِيْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِهٖ١ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ﴾[الأنعام: 153] ’’اور بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے لہٰذا اسی پر چلتے جاؤ اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا کر دیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے شاید کہ تم (کج روی سے) بچ جاؤ ۔"[1] خفیہ یا اعلانیہ طور پر حکمران کی اطاعت سے الگ ہونے والی جماعتیں یا اہل سنت و الجماعت کے منہج سے رو گردانی کرنے والی تنظیمیں خروج اور فساد کے ذرائع میں سے ہیں ۔ اس کے بارے میں ہم پہلے بھی بیان کر چکے ہیں کہ جو جماعتیں شرعی مقاصد کے علاوہ دیگر اہداف کے لیے قائم ہوئیں تو ان سے کتنا نقصان ہوا، کتنی قیمتی جانیں ضائع گئیں،مسلمانوں میں انتشار اور بے چینی پیدا ہوئی، اہل علم کو سختیوں اور تنگیوں کا سامنا کرنا پڑا، مثال کے طور پر عبد اللہ بن سبا کی قائم کردہ تنظیم کی وجہ سے فتنوں کے دروازے چوپٹ کھل گئے، اسی طرح مصر اور شام میں رونما ہونے والے فتنے ہمارے سامنے ہیں،ایسے ہی جہیمان کی کارستانیاں کسی سے مخفی نہیں ! ایسے ہی الجزائر اور القاعدہ کا فتنہ کسی سے خفیہ نہیں ہے، یہ سب کے سب کتاب و سنت سے متصادم تنظیمیں اور دھڑے ہیں،یہ سب کی سب فردی رائے اور لوگوں کی ذہنی اختراعات پر قائم ہیں،اس کے نقصانات کتنے ہوئے یہ ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں ۔ ٭٭٭
[1] مجموع فتاوی ابن باز (5؍272)