کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 19
کے ڈولے کی نوک عورت کے پستان کی طرح ہوگی اور اس پر سفید بال ہوں گے "[1] چھٹی حدیث(خوارج دین کی فقاہت سے عاری ہوں گے): رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے غلام عبید اللہ بن ابو رافع بیان کرتے ہیں کہ: " وہ حروری [خارجی] لوگوں کی بغاوت کے وقت علی کے ساتھ تھے،تو خوارج نے کہا : "اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں " اس پر جناب علی نے فرمایا : "یہ کلمہ تو حق ہے لیکن اس سے باطل مراد لیا گیا ہے"؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ لوگوں کے اوصاف بیان فرمائے تھے مجھے ان میں انہی لوگوں کی نشانیاں نظر آ رہی ہیں کہ یہ زبان سے تو حق کہتے ہیں مگر وہ زبان [تک ہی رہتا ہے اس]سے تجاوز نہیں کرتا ۔اور آپ نے حلق کی طرف اشارہ کیا- یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں خلق الہٰی میں سے ناپسندیدہ ترین ہیں،ان میں ایک سیاہ آدمی ہے اس کا ہاتھ بکری کے تھن یا پستان کے سرے کی طرح ہے ۔"[2] ساتویں حدیث(تکفیر مرض میں مبتلا صحت یاب نہیں ہوتا): ابو ذر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (عنقریب میرے بعد میری امت سے ایسی قوم یقیناً رونما ہوگی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن ان کے حلق سے آگے نہ جائے گا، اور وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے پھر وہ دین میں نہ لوٹ پائیں گے[3]، وہ انسانوں اور حیوانوں میں سب سے زیادہ
[1] مسلم: (1066) [2] سابقہ حوالہ [3] یعنی وہ اسلام سے نکلنے کے بعد اس میں دوبارہ نہیں لوٹ پائیں گے، یہ بات اکثر خارجیوں اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں میں پائی جاتی ہے کہ جو بھی ان کے نظریات اپناتا ہے وہ ان سے دستبردار نہیں ہوتا، اس بارے میں تاریخی شواہد بہت زیادہ ہیں، جیسے کہ ابن وضاح نے اپنی کتاب "البدع" کے صفحہ: 104 میں ایوب رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ: "ایک آدمی خارجیوں کے نظریات رکھتا تھا، اس نے اپنے نظریات سے رجوع کا اعلان کر دیا، اس پر میں خوشی سے محمد بن سیرین رحمہ اللہ کے پاس خبر دینے کیلیے گیا تو میں کہا: کیا آپ کو پتا چلا ہے کہ فلاں نے اپنے خارجی نظریات سے رجوع کر لیا ہے؟ تو محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہنے لگے: "خیال کرنا کہ اب وہ کس قسم کے نظریات اپناتا ہے؛ کیونکہ خارجیوں کے نئے نظریات پرانے نظریات سے بھی سنگین ہوتے ہیں اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (وہ اسلام سے نکل جاتے ہیں) اور ایک جگہ فرمایا: (وہ اسلام میں دوبارہ نہیں لوٹنے)"