کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 186
ہے اور ایسی نسبت شریعت میں منع بھی ہے"[1] اسی طرح شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں : "اگر کوئی فرد واحد یا جماعت کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب دعوت دے، وحدانیتِ الہٰی اور اتباعِ شریعت کی جانب بلائے تو یہی حقیقی ملت ہے اور وہ فرقہ ناجیہ میں شامل ہے، اور اگر کوئی شخص کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ کو چھوڑ کر کسی جانب دعوت دے تو وہ ملت میں شامل نہیں ہے، بلکہ وہ گمراہ کن فرقہ ہے، فرقہ ناجیہ تو کتاب و سنت کے داعیان پر مشتمل ہوتا ہے، چاہے اس منہج پر چلنے والے افراد چیدہ چیدہ ملکوں اور خطوں میں بکھرے ہوئے ہوں چونکہ ان کا منہج ایک ہے اس لیے وہ ایک ہی ملت ہیں "[2] شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں : "شریعت میں جماعت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ عز و جل کی شریعت پر سب جمع ہوں،اسی جماعت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، انہیں رسوا کرنے کی کوشش کرنے والا اور ان کی مخالفت کرنے والا کبھی کامیاب نہیں ہو گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے گا اور وہ اسی نہج پر قائم ہوں گے) یہ ہے وہ جماعت جس کے ساتھ منسلک ہونا واجب ہے، جبکہ ایسی جماعتیں جو صرف اپنی ذاتی رائے کو ہی سچ سمجھے چاہے وہ اس کے لیے سیاہ کو سفید ہی کیوں نہ کرنا پڑے تو ایسی جماعتوں کے ساتھ منسلک ہونا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ان سے منسلک ہو کر انسان ملت سے اظہار براءت کرتا ہے اور ایسی جماعت سے تعلق بناتا ہے جس سے منسلک ہونے پر فرقہ واریت اور اختلافات جنم لیتے ہیں ۔
[1] مجموع الفتاوی (11؍514) [2] مجموع فتاوی ابن باز (08؍182)