کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 185
’’اسی کی طرف رجوع کرتے ہوئے (اسی بات پر قائم ہو جاؤ) اور اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم کرو اور ان مشرکوں سے نہ ہو جاؤ [31]جنہوں نے اپنا دین الگ کر لیا اور گروہوں میں بٹ گئے۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن ہے۔‘‘ لہٰذا ہوس پرستی اور بدعات کی بنیاد پر گروہ بندی اور اسی طرح کتاب و سنت کے سلف کے فہم سے ہٹ کر بننے والا اتحاد اور گروہ مسلمانوں میں تفرقے اور فتنے کا بہت بڑا سبب ہے، لہٰذا جو لوگ حق و باطل کی تمیز کیے بغیر اپنے گروہ کی حمایت کرتے ہیں،اپنی جماعت کے منشور کی جانب دعوت دینے کے لیے سر توڑ کوشش کرتے ہیں چاہے دلائل کو توڑ موڑ کر پیش کرنا پڑے، اسی منشور کو ماننے کو دوستی یا دشمنی کا معیار قرار دیتے ہیں،تو حقیقت میں یہی لوگ ملت اسلامیہ سے خارج ہیں ۔ دین کی بنیاد اصل میں مؤمنوں کے باہمی ایمانی رابطے پر قائم ہے، اس ایمانی رابطے میں شخصیت، ملک، رجحانات کسی بھی چیز کو دخل نہیں ہوتا، مومن کے ایمان کے مطابق ایمانی رابطہ مضبوط اور استوار ہوتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ﴾ [الحجرات: 13] ’’بیشک اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بلند مرتبے والا وہی ہے جو زیادہ متقی ہے۔‘‘ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : "کسی بھی جماعت یا شخصیت سے نسبت اگر مسلمانوں میں تفریق کا باعث بنے،اس تعلق کی وجہ سے ملت سے دوری،باہمی اتحاد سبوتاژ ہو، بدعتی راستے پر چلنا پڑے، راہِ سنت چھوڑنا پڑے تو پھر ایسا تعلق اور نسبت رکھنے والا شخص گناہ گار