کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 184
طرف سے ایک روح کے ذریعہ انہیں قوت بخشی ہے۔ اللہ انہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہی اللہ کی پارٹی ہے۔ سن لو ! اللہ کی پارٹی کے لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ ان دونوں آیتوں میں سے پہلی مومنوں کے ساتھ دوستی اور دوسری کافروں کے ساتھ دشمنی کے متعلق ہیں ۔ مذموم گروہ بندی کی دو قسمیں ہیں : 1۔ مسلمانوں کے حکمران اور ملت اسلامیہ سے ہٹ کر بننے والی گروہ بندی۔ 2۔ کتاب و سنت اور منہج سلف سے ہٹ کر بننے والی گروہ بندی۔ مثلاً کوئی شخص مسلمان حکمران سے الگ اپنی ایک جماعت بنا لے اور ملکی قوانین کی پاسداری کی بجائے اپنی اطاعت لازمی قرار دے، یا کتاب و سنت کی بجائے لوگوں کے فہم اور ان کے نظریات کو بنیاد بنا کر دھڑے بندی کرنا شروع کر دے۔قرآن مجید میں اس طرح کی گروہ بندیوں کی کئی مواقع پر مذمت بیان کی گئی ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَتَقَطَّعُوْا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُرًاكُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ﴾[المؤمنون: 53] ’’بعد کے لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں خوش ہے۔‘‘ اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿مُنِيْبِيْنَ اِلَيْهِ وَ اتَّقُوْهُ وَ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَOمِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِيَعًا١ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ﴾ [الروم: 31,32]