کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 18
(عنقریب آخری عہد میں ایک قوم رونما ہوگی وہ نو عمر اور عقلی طور پر بیوقوف ہوں گے بات تو سب مخلوق سے اچھی کریں گے[1]، قرآن پڑھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے جب تم ان سے ملو تو ان کو قتل کر دینا کیونکہ ان کو قتل کرنے والے کے لیے اللہ کے ہاں قیامت کے دن ثواب ہوگا۔ "[2] پانچویں حدیث(خوارخ خود بھی قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے خلاف ہو گا؟): زید بن وہب جہنی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "وہ علی کے ہمراہ خوارج سے جنگ کے لشکر میں تھے۔ تو علی نے فرمایا : "لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا کہ : (ایک قوم میری امت سے نکلے گی وہ قرآن اس طرح پڑھیں گے کہ تمہاری قرآن کی تلاوت ان کے مقابلے میں کچھ نہیں،اور نہ تمہاری نمازیں ان کی نمازوں کے مقابلے میں ہیچ ہوں گی، اور نہ تمہارے روزے ان کے روزوں کے ہم پلہ ہو سکتے ہیں،وہ قرآن پڑھتے ہوئے گمان کریں گے کہ قران ان کے حق میں ہے حالانکہ قرآن مجید ان کے خلاف ہوگا،ان کی نمازیں ان کے حلق سے نیچے نہ اتریں گی، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان سے قتال کرنے والے لشکر کو وہ فیصلہ معلوم ہو جائے جو ان کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانی ان کے لئے کیا گیا ہے تو وہ اسی عمل پر بھروسا کر لیں گے[3]۔ اور ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی کے بازو کا ڈولا تو ہو گا لیکن اس کی کہنی نہ ہوگی،اور اس
[1] اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اپنی ہر بات قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کریں گے، اور دوسرا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ : وہ ظاہری طور پر بہت اچھی بات کریں گے لیکن ان کے دل میں کھوٹ ہو گا۔ [2] بخاری: (3611) مسلم: (1066) [3] قرطبی رحمہ اللہ کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ: "اس عمل کے اجر و ثواب پر ہی اکتفا کر لیں کہ اس عمل کے اجر و ثواب سے ہی ہم جہنم سے بچ جائیں گے اور جنت کا داخلہ مل جائے گا" شرح مسلم، از امام قرطبی: (3؍118)