کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 174
حکمران کے ساتھ ہو گا"[1]
اسی طرح بربہاری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"جب کسی کو حکمران کے خلاف بد دعا کرتے دیکھو تو ذہن نشین کر لو کہ وہ بدعتی ہے، اور اگر تم دیکھو کہ کوئی حکمران کی بہتری کے لیے دعا کرتا ہے تو جان کہ وہ سنت کے راستے پر ہے"[2]
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"تمہیں اللہ کا واسطہ ہے کہ حکمران کے ساتھ بات چیت اور معاملات کے لیے سلف صالحین کا منہج اپنائیں،حکمرانوں کی غلطیوں کو فتنہ پروری کے لیے استعمال مت کریں،لوگوں کے دلوں کو حکمرانوں سے متنفر مت کریں ؛ کیونکہ یہ فساد کی جڑ ہے، اس کی وجہ سے فتنے پیدا ہوتے ہیں ۔
چنانچہ جس طرح حکمرانوں کے خلاف دلوں کو بھڑکانے کی وجہ سے فتنے رونما ہوتے ہیں بالکل اسی طرح علمائے کرام کے خلاف بھی لوگوں کو اکسانے سے اہل علم کی شان میں کمی آتی ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ دین سے بیزار ہو جاتے ہیں ۔
لہٰذا اگر کوئی شخص علمائے کرام اور حکمرانوں کے مقام اور مرتبے کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے قانون کی بالا دستی اور امن و امان تباہ ہو جائے گا؛ کیونکہ اگر لوگ علمائے کرام پر زبان درازی کریں گے تو ان کی بات سے اعتماد اٹھ جائے گا اور اگر حکمرانوں کے خلاف زبان درازی کریں گے تو حکمرانوں کی اطاعت ختم ہو جائے گی اور شر و فساد رونما ہو گا۔
اس لیے ضروری امر یہ ہے کہ حکمرانوں کے متعلق سلف کا طریقہ کار کیا تھا اس
[1] ابو طالب مکی نے اسے قوت القلوب (2؍242) میں نقل کیا ہے۔
[2] شرح السنہ (133)