کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 170
استعمال کیے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدح سرائی فرمائی، بلکہ تمام سلف صالحین ان کی خوبیوں اور کارناموں کے معترف ہیں،اس کے بر عکس خارجیوں نے ان لوگوں کے بارے میں اچھے کلمات کہے جن کی سلف صالحین نے متفقہ طور پر مذمت بیان فرمائی، جیسے کہ سیدنا علی کے قاتل عبدالرحمن بن ملجم کے بارے میں اچھے الفاظ استعمال کیے ہیں -آگے چل کر امام شاطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں - جب آپ کو کوئی اسی ڈگر پر چلتا ہوا نظر آئے تو وہ اہل سنت کے مخالف فرقوں میں سے ہے، اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق دے"[1] میں امید کرتا ہوں کہ صرف انہیں صفات پر اکتفا کرنا کافی ہے؛ کہ ان صفات کی بنا پر جو لوگ راسخ العلم نہیں ہیں ان کو پہچاننا ممکن ہو، یہی لوگ جدید مسائل میں آگے آ کر خود تو گمراہ ہوتے ہی ہیں دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں،اور بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج کل ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ خارجیوں کی جانب سے جن لوگوں کو بڑا علامہ،فہامہ بنا کر پیش کیا گیا اس پر تھوڑی سی گہری نظر ڈال لیں تو ہمیں اس غلط چال کی خطرناکی کا اندازہ ہو جائے گا۔ آپ مصر میں دیکھ لیں جب ادیبوں اور مفکرین کو علماء اور مشایخ کہا گیا جیسے کہ سید قطب کے ساتھ ہوا ہے تو اس کے نتیجے میں بہت بڑے بڑے شر اور فساد بپا ہوئے، یہی معاملہ جہیمان اور اس کے رفقاء کے ساتھ ہوا تھا، بلکہ آج جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں اسی غلط چال کے اثرات ہیں ۔ ٭٭٭
[1] الاعتصام (740)