کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 17
لکڑی اور بھالے کے جوڑ کو دیکھتا ہے تو اس پر بھی کوئی چیز لگی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔ پھر تیر کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ لگا ہوا نہیں پاتا، پھر وہ تیر کے آخر میں لگے ہوئے پروں کو دیکھتا ہے وہاں پر بھی کچھ نہیں لگا ہوتا، حالانکہ تیر پیٹ کی گندگی اور خون کے اندر سے گزر کر باہر نکلا ہوتا ہے [پھر بھی اس پر خون یا پیٹ کی آلائش ساتھ نہیں لگتی] [1]، ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں سے ایک آدمی ایسا سیاہ ہو گا کہ اس کا ایک شانہ عورت کے پستان یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگا جو تھرتھراتا ہوگا۔ یہ اس وقت رونما ہوں گے جب لوگوں میں پھوٹ ہوگی "[2]
تیسری حدیث(اختلاف امت کےوقت خوارج کا ظہور):
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مسلمانوں میں گروہ بندی کے وقت ایک فرقہ بغاوت کرے گا ان کو دو گروہوں میں سے حق کے قریب ترین گروہ قتل کرے گا) [3]
چوتھی حدیث(خوارج نوعمر بیوقوفوں کا گروہ):
علی کہتے ہیں : " مجھے آسمان سے گر پڑنا زیادہ محبوب ہے اس سے کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب منسوب کر کے ایسی حدیث بیان کروں جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نہیں فرمائی۔ اور جب بات میرے اور تمہارے درمیان ہو تو ذہن نشین کر لو کہ جنگ دھوکا دہی پر مبنی ہو تی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا آپ فرما رہے تھے :
[1] امام قرطبی کے مطابق مطلب یہ ہے کہ: خارجی دین اسلام میں داخل ہو کر اتنی تیزی سے باہر نکل جاتے ہیں جس طرح یہ تیر شکار کے اندر سے اتنی تیزی کے ساتھ گزر کا باہر آ جاتا ہے کہ خون کے لگنے سے پہلے تیر آر پار ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح خارجی بھی اسلام میں داخل ہو کر اتنی تیزی سے باہر نکل جاتے ہیں اور ان پر اسلام کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
[2] بخاری: (6163) ، مسلم: (1064)
[3] مسلم: (1065)