کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 165
[شبیب کی کنیت] آؤ دوبارہ پھر بحث شروع کرتے ہیں،آ جاؤ۔
اس پر حماد بن زید رحمہ اللہ نے کہا: جب تم کسی کو دیکھو کہ وہ ہر ایک کے ساتھ مسائل میں بحث و تکرار کرتا ہے اور بات نہیں مانتا،مباحثے سے باز بھی نہیں آتا، تو جان لو کہ وہ گمراہ دل کا مالک ہے،وہ مشتبہ امور کا پیروکار ہے، اس سے بچ کر رہو"[1]
سلف صالحین ہمیشہ سے بہت زیادہ مباحثے اور تکرار سے روکتے چلے آئے ہیں اور اسے اہل بدعت کی امتیازی صفت قرار دیتے ہیں ؛ کیونکہ اہل سنت والجماعت کے لیے معاملہ فہمی آسان ہوتی ہے اس لیے انہیں مباحثوں اور مناظروں کی ضرورت نہیں پڑتی، جبکہ گمراہ لوگوں کو معاملہ فہمی میں مشکل ہوتی ہے تو وہ ہر وقت ہی بحث و تکرار میں پڑے رہتے ہیں ؛ کیونکہ مشتبہ امور میں تشفی بخش جواب ملنا مشکل ہوتا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"علم و حکمت روشنی ہیں،یہ بہت زیادہ مسائل کے ادراک کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اس روشنی سے بہرہ ور فرما دیتا ہے"[2]
اسی طرح بربہاری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے، یہ بات ذہن نشین کر لو کہ: علم بہت زیادہ روایات اور کتابوں کی معرفت کا نام نہیں ہے، بلکہ عالم تو وہ ہے جو علم پر عمل کرے اور سنت کا شیدائی ہو، چاہے اس کے پاس کتابیں تھوڑی ہی کیوں نہ ہوں،چنانچہ کتاب و سنت کا مخالف بدعتی ہے چاہے اس کے پاس کتابوں اور علم کا انبار
[1] الاعتصام از شاطبی (740)
[2] اس اثر کو ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے "جامع بیان العلم و فضلہ" میں نقل کیا ہے: باب: معرقة أصول العلم وحقيقته۔