کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 155
نامور علمائے کرام کی نصیحتوں پر کان نہیں دھرا، حالانکہ انہوں نے بڑے صاف لفظوں میں فتنے میں ملوث ہونے سے روکا تھا۔ یہی حال حماہ، جہیمان، الجزائر اور القاعدہ وغیرہ تمام معاصر فتنوں کا تھا؛ کیونکہ انہوں نے بھی تمام کے تمام فتنوں میں اہل علم اور کبار علمائے کرام کی باتوں پر اعتماد کرنے سے روکا انہیں ان کے بارے میں بد ظن کیا،خصوصا جن مسائل میں انہیں رہنمائی کی ضرورت تھی ان میں بھی انہیں استفادے کا موقع نہیں دیا۔ اگر وہ ان تمام فتنوں میں علمائے کرام کی باتوں پر عمل کرتے اور اپنی بیمار فکر اور فہم پر گھمنڈ کرتے ہوئے نہ چلتے تو کوئی بھی فتنہ کھڑا نہ ہوتا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے تباہ کن امور واضح کرتے ہوئے جن چیزوں کا ذکر کیا ہے ان میں یہ بھی ہے کہ: (انسان اپنے بارے میں گھمنڈ کرے) [1] ٭٭٭
[1] اس روایت کو دیگر اہل علم کے علاوہ طبرانی نے "الاوسط"(6؍47) میں روایت کیا ہے اور سلسلہ صحیحہ (1802) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔