کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 15
پہلی فصل:
خوارج کے متعلق احادیث
پہلی حدیث(پہلا خارجی ذوالخویصرۃ تمیمی):
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے خام سونا مٹی میں ملا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے چار آدمیوں : اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری یہ بنی بن کلاب کے حلیف بھی تھے، اور چوتھے زید الخیر الطائی جو کہ بنی نبہان کے حلیف بھی تھے ان میں تقسیم کر دیا۔
راوی کہتے ہیں : قریش اس بات پر ناراض ہوئے اور انہوں نے کہا کہ: آپ نجد کے سرداروں کو دے رہے ہیں اور ہمیں نہیں دے رہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : (میں نے یہ ان کی تالیفِ قلبی کے لئے کیا ہے)
پھر ایک آدمی گھنی ڈاڑھی،باہر نکلے ہوئے گال، اندر گھسی ہوئی آنکھوں،ابھری ہوئی پیشانی اور اس کا سر مونڈا ہوا تھا،اس نے آ کر کہا اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ سے ڈرو ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو اللہ کی فرمانبرداری کرنے والا کون ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اہل زمین پر امین بنایا اور تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے !!
راوی کہتے ہیں : [نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا جواب سن کر ]وہ آدمی چلا گیا تو لوگوں میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی جو کہ غالباً خالد بن ولید تھے ۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایسی جماعت پیدا ہوگی جو قرآن تو