کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 149
اس خارجی تنظیم کے اثرات برداشت کر رہے ہیں ۔
اس تنظیم کے نتائج
1۔ انہوں نے بم دھماکوں اور رہائشی عمارتیں تباہ کر کے مسلمانوں کا قتل عام کیا، پر امن لوگوں كو دہشت زدہ کیا اور خوب دنگا فساد پھیلایا۔[1]
2۔ انہوں نے غیر مسلم قوتوں کو اسلامی خطوں پر دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر اپنا تسلط جمانے کا موقع فراہم کیا،اس کی وجہ سے ہزاروں مسلمانوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور مسلم ممالک کفار کے زیر تسلط چلے گئے۔
3۔ مسلمان مزید کمزور ہوئے اور ان میں انتشار پیدا ہوا۔
4۔ اسلام کی روشن صورت مسخ ہوئی اور بہت سے لوگ اسلام كو بمعنی دہشت گردی اور وحشیت سمجھا جانے لگا۔[2]
5۔ اپنے دین کو بچا کر جو مسلمان غیر مسلم علاقوں میں ہجرت کر گئے ان پر وہاں زندگی کا دائرہ تنگ کر دیا گیا۔
6۔ پوری دنیا میں جو رفاہِ عامہ اور دعوتی منصوبے جاری تھے وہ سب کے سب ٹھپ ہو گئے۔
7۔ مسلم معاشروں میں تکفیر اور دھماکوں کا عام رواج ہوا۔
[1] یہاں ذرا غور کریں کہ ان کی دعوت اس بنیاد پر قائم تھی کہ خونِ مسلم کی حفاظت کی جائے لیکن سب سے پہلے انہوں نے مسلمانوں کی ہی خونریزی کی۔
[2] حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات حد کے مستحقین پر حد نافذ نہیں کرتے تھے صرف اس لیے کہ لوگوں کی نظروں میں اسلام کی روشن تصویر مسخ نہ ہو، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن ابی بن سلول اور ذو الخویصرہ پر حد قائم نہیں فرمائی۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کام شرعی مصلحت کی بنا پر نہیں کئے جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی از سرِ نو صحیح بنیادوں پر تعمیر نہیں فرمائی اور اس میں سے مشرکوں کی جانب سے کی گئی تبدیلی کا خاتمہ نہیں فرمایا، یہ سب امور اس لیے کہ لوگوں کے دل اس دین سے متنفر نہ ہوں، اب فیصلہ آپ خود ہی کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین اسلام کو کسی بھی دھبے سے بچانے کیلیے کیا اقدامات کئے اور انہوں نے کیا گل کھلائے ہیں!