کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 148
عام شہری[1]ہوں یا فوجی سب کو روئے زمین پر کسی بھی جگہ قتل کرنا ممکن ہو تو ان کا قتل فرض عین ہے،یہ فتوی مسجد اقصی اور مسجد الحرام کے آزاد ہونے تک جاری و ساری رہے گا۔" آگے چل کر مزید لکھا کہ"ہم اللہ کے حکم سے اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اسی سے ثواب کی امید رکھنے والے تمام مسلمانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ امریکیوں کے قتل کے لیے حکمِ الہٰی کی تعمیل کریں،امریکی کہیں بھی ملے اسے لوٹ لیں اور قتل کر دیں،جہاں تک ممکن ہو سکے ان کا خاتمہ کریں[2]، اسی طرح ہم تمام مسلم علمائے کرام، قائدین، نوجوانوں اور فوجیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ امریکی فوجیوں اور امریکی اتحادیوں[3]کے خلاف حملے شروع کر دیں،اور انہیں دوسروں کے لیے نشانِ عبرت بنا دیں،تا کہ وہ بھی کچھ سبق سیکھ لیں " گمراہ کن نظریات کی حامل اس جماعت نے بہت سی دہشت گردانہ کاروائیاں کیں،جن میں نیروبی میں امریکی سفارت خانے کو دھماکے سے اڑایا، یمن میں یو ایس ایس کول [بحری جنگی جہاز] پر خود کش حملہ کیا، دیگر اسلامی ممالک میں دھماکے کئے اور پھر سانحہ نیو یارک رونما ہوا، پھر اس کے بعد مختلف ممالک میں بم دھماکے بھی ہوئے اور آج تک ہم
[1] یہاں ذرا غور کریں کہ : عام شہریوں کو بھی قتل کرنے کا حکم دے رہے ہیں؛ کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کسی قسم کا امان حاصل نہیں ہے؛ کیونکہ ان کے ہاں تمام اسلامی ممالک کفریہ ممالک ہیں، خارجی اپنے علاقوں کو اسلامی خطہ اور دیگر علاقوں کو علاقہ کفر کہتے ہیں۔ [2] اس کی وجہ ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں کہ خارجیوں کے ہاں اسلامی ملک صرف اور صرف ان کا اپنا علاقہ ہے، اسامہ بن لادن نے سانحہ نیویارک کے بعد صراحت کے ساتھ یہ کہا تھا کہ: "لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے ہیں: ایک گروہ مومنوں کا ہے ان میں منافقت نہیں ہے اور ایک گروہ کافروں کا ہے ان میں ایمان نہیں ہے" یعنی مطلب یہ ہے کہ: سانحہ نیو یارک میں ہماری تائید کرنے والا مومن ہے اور ہماری مخالفت کرنے والا کافر ہے، اور حقیقت میں اس طرح لوگوں کو کافر قرار دینے کے بعد پیچھے کچھ بھی نہیں بچتا۔ [3] س سے ان کی مراد مسلمان حکمران اور ان کی زیر اطاعت آنے والے عام شہری ، فوجی اور پولیس الغرض تمام لوگ شامل ہیں، یعنی اس طرح وہ مسلمانوں کی تکفیرِ عام کرتے ہیں۔