کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 135
الگ کر لیا"[1]
جھیمان کے اس نظریے سے دیگر اسلامی ممالک کے نوجوان بھی متاثر ہوئے، اس پر انہوں نے لوگوں اور حکومتوں سے علیحدگی اختیار کرنا شروع کر دی،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ اپنی غلط سوچ اور فکر کے مطابق سر انجام دینے لگے۔
چونکہ وہ علمائے کرام سے دور رہنے لگے تھے اس لیے وہ یہ سمجھنے لگے کہ قرب قیامت کا دور آ چکا ہے اور یہ وقت مہدی کے ظہور پذیر ہونے کا ہے، اس گمان کو مزید تقویت دینے کے لیے انہی کے لوگوں کو کچھ خواب بھی آئے، جو کہ حقیقت میں شیطانی خواب تھے۔
جیسے کہ جھیمان کا کہنا ہے کہ:
"احادیث اور اچھے خوابوں سے ہمیں جو اشارے ملتے ہیں ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ وقت مہدی کے ظہور پذیر ہونے کا ہے، تو عین ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لیے مہدی کو ظہور پذیر فرما دے اور ہم پر رحم فرمائے۔
ایک حدیث [2]میں ہے کہ : جو لوگ مہدی کے ساتھ ہوں گے وہ بیت اللہ الحرام میں پناہ لیں گے، اور اس کی وجہ ہمیں یہی سمجھ میں آتی ہے کہ حرم سے باہر ہر جگہ لوگ ان سے لڑیں گے، یہاں تک کہ انہیں بیت اللہ کے علاوہ کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی؛ کیونکہ جو بھی اس میں داخل ہوتا ہے وہ امن پا جاتا ہے[3]، اور یہ بھی احادیث میں آتا ہے کہ جو لشکر مہدی اور ان کے ساتھیوں سے جنگ کرے گا انہیں دھنسا دیا جائے گا، نیز یہ لشکر کوئی یہودیوں،نصرانیوں اور اشتراکیوں کا نہیں ہوگا، بلکہ یہ لشکر امت محمدیہ میں سے ہو گا، اب
[1] دیکھیں: رسالہ " دعوة الإخوان كيف بدأت؟ وإلى أين تسير؟" صفحہ:7۔
[2] اس سے مراد صحیح مسلم کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس گھر میں ایک قوم پناہ گزین ہو گی، ان کا دفاع کرنے والا کوئی نہیں ہو گا، نہ ان کی تعداد اور تیاری ہو گی، ان کی سرکوبی کیلیے ایک لشکر بھیجا جائے گا جب وہ بیداء مقام پر ہوں گے تو زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے) صحیح مسلم: 2883
[3] ان کی اس بات اور حرم میں بے شمار اسلحہ چھپا کر لے جانے کے عمل میں ذرا موازنہ کریں!