کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 133
[1]کی وجہ سے اپنی ذمہ داریوں کا علم ہے) اور جس وقت شیخ کے پاس کسی بد عقیدے کے حامل شخص کا ذکر کیا جاتا ہے تو بسا اوقات کہہ دیتا ہے: "کوئی بات نہیں !" لیکن ان تمام باتوں سے بڑھ کر جس کی وجہ سے ہم ابن باز سے نفرت کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان کا تلبیس کاری میں ملوث حکومت کے ساتھ گہرا تعلق ہے، یہاں تک کہ ہمیں اس تلبیس کے اثرات بھی واضح نظر آئے ہیں،اللہ تعالیٰ ہمیں ابن باز کی گمراہی سے بچائے!! " [2]
اس کے بعد جھیمان اپنے ساتھیوں کے ساتھ الگ تھلگ ہو گیا، اور ذاتی کوششوں سے کتابیں پڑھ کر علم حاصل کرنے لگے، نصوص سمجھنے کے لیے انہوں نے علمائے کرام سے رجوع بالکل ترک کر دیا۔
جھیمان کا کہنا ہے کہ:
"اس معاشرے میں موجود جماعتوں اور گروہوں[3]کو جب ہم نے دیکھا کہ ان میں سے کوئی بھی خالص حق پر قائم نہیں ہے، تو ہمیں چند ایک کے علاوہ سب کے سب عالم بلا عمل یا عامل بلا علم نظر آئے تو ہم نے علم و عمل اور دعوتِ دین کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگی،پھر ہم نے ایک مکان کرائے پر لیا ہم وہاں اکٹھے ہو کر پڑھنے لگے"[4]
جھیمان اور اس کے ساتھی حکمرانوں کی بیعت کسی خاطر میں نہیں لاتے تھے؛ کیونکہ
[1] اس سے اس کا اپنا رسالہ: " الإمارة والبيعة والطاعة وكشف تلبيس الحكام على طلبة العلم والعوام" مراد ہے۔
[2] دیکھیں: رسالہ " دعوة الإخوان كيف بدأت؟ وإلى أين تسير؟" صفحہ: 5، یہ بغاوت اور خروج کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے کہ علمائے کرام سے اعتماد اٹھا دیا جائے اور ان پر اعتبار نہ کیا جائے۔
[3] اس میں سعودی علمائے کرام، اخوان المسلمون، کویت کی تبلیغی جماعت اور سلفی جماعت کا بھی ذکر کیا۔
[4] دیکھیں: رسالہ " دعوة الإخوان كيف بدأت؟ وإلى أين تسير؟" صفحہ:7۔ قارئین کرام! یہاں ذرا غور کریں کہ شیطان کس طرح سے بہ تدریج جاہلوں کو گمراہ کرتا ہے، پہلے انہیں علمائے کرام سے نفرت کرواتا ہے ، پھر لوگوں سے الگ تھلگ کرتا ہے اور پھر ان کے دماغوں کو استعمال کرتا ہے۔