کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 132
دوسرا مبحث: حرم مکی میں جھیمان کی تخریبی کاروائی 1400 ہجری بمطابق 1979ء جھیمان اور اسکے ساتھیوں کے ابتدا میں نظریات اور عقائد صحیح تھے، بعد میں مصری حکومت کی پکڑ سے بھاگ کر راہِ فرار اختیار کرنے والے تکفیری سوچ سے متاثر لوگوں کی صحبت اختیار کرنے پر ان کے نظریات بھی خراب ہو گئے۔ ابتدا میں انہوں نے بھی لوگوں کو علمائے کرام سے دور کرنا شروع کیا، ان کے نزدیک علمائے کرام یا تو عامل ہیں لیکن عالم نہیں،اس قسم کے لوگوں کو وہ " مقلد" کہتے تھے۔ اور ان کے نزدیک دوسری قسم عالم تو ہیں لیکن باعمل نہیں ہیں،اس قسم کے علماء ان کے ہاں طاغوت کا رد نہیں کرتے تھے[1]، ان کے مطابق یہ علمائے کرام مداہنت کا شکار تھے، مثلاً: عبدالعزیز بن باز اور دیگر علمائے کرام رحمہم اللہ، حالانکہ ان کا مداہنت سے دور کا بھی تعلق نہیں تھا۔ جھیمان کا کہنا ہے کہ: "پھر ہم نے شیخ عبدالعزیز بن باز کو پرکھا تو ہمیں اس شخص میں علم تو نظر آیا لیکن یہ مخالفینِ شریعت پر سخت لفظوں میں رد نہیں کرتا،حکومتی سطح پر سر زد ہونے والی شرعی مخالفتوں کا ذکر تو کرتا ہے لیکن ان کے لیے عذر بھی گھڑ لیتا ہے اور ان کے لیے دعا بھی کرتاہے، (اور اس حکومت کو ہمارے رسالے "الامارۃ"
[1] مطلب ان کا یہ تھا کہ جو چیزیں ان کے ہاں غلط ہیں علماء ان کا رد نہیں کرتے، یہ مطلب نہیں تھا کہ جو چیزیں شریعت کی رو سے غلط ہوں ان سے روکا جائے۔