کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 130
ان کے مطابق روئے زمین پر ان تمام وضعی قوانین کو ختم کر کے حکمِ الہٰی کا نفاذ انتہائی ضروری ہے[1]، اس کے علاوہ بھی ان کی باتیں موجود ہیں ۔ اس فکر اور سوچ نے بہت سے نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لے لیا؛ اس کی وجہ یہ تھی کہ سید قطب فصاحت و بلاغت کے دھنی تھے ؛ کیونکہ وہ صف اول کے ادیبوں میں شمار ہوتے تھے۔ سید قطب، سید ابو الاعلی مودودی کی کتابوں سے متاثر تھے، انہوں نے اسلامی معاشروں کو پہلے ہی جاہلیت سے موصوف قرار دیا ہوا تھا، بلکہ انہیں کافر بھی کہہ دیا تھا، وہ بھی لوگوں کو اسی حالت پر سمجھتے تھے جیسے کہ بعثت نبوی کے ابتدائی ایام میں لوگوں کی حالت تھی۔[2] اس تکفیری فکر اور سوچ سے متاثر ہو کر سن 1965ء میں ایک تنظیم کی بنیاد رکھی گئی، اس تنظیم کی سربراہی سید قطب کے پاس تھی، انہوں نے ہی جمال عبدالناصر کے قتل کا منصوبہ بنایا اور دیگر دھماکے وغیرہ بھی کروائے،انہی دہشت گردانہ کاروائیوں کی بنا پر انہیں سزائے موت دے دی گئی۔ جیل سے رہائی پانے والوں میں دیگر اور بھی ایسے افراد تھے جنہوں نے ملکی قوانین کے خلاف اعلان جہاد کیا جیسے کہ نبیل برعی اور علوی مصطفی وغیرہ،انہی تکفیری نظریات پر کچھ تنظیمیں بھی رونما ہوئیں جیسے کہ "تنطیم الجہاد" نامی ایک جماعت رونما ہوئی اسی جماعت نے
[1] سی تفسیر میں ایک جگہ لکھا ہے کہ: "ساری کی ساری انسانیت جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو مشرق و مغرب میں لا الہ الا اللہ کی صدائیں بنا سوچے سمجھے اور بغیر حقیقت جانے میناروں پر لگاتے ہوئے سنائی دیتے ہیں ، ان لوگوں کا گناہ اور عذاب روزِ قیامت سب سے سخت ہو گا؛ کیونکہ یہ تو راہِ ہدایت عیاں ہو جانے کے بعد مرتد ہو گئے لوگوں کی پرستش شروع کر دی حالانکہ وہ پہلے اللہ کے دین پر تھے" " في ظلال القرآن" (2؍1057)  ان کی کتاب " معالم الطريق" میں ہے کہ : "نوجوان مومنوں اور قرآن مجید پر استوار نسل کے ذریعے جہاد ہی معاشروں کو طاغوت کی حکمرانی سے بچانے کا طریقہ کار ہے۔" [2] عام طور پر یہ مشہور ہے کہ سید مودودی سید قطب سے متاثر تھے، لیکن حقیقت بر عکس ہے، اس کیلیے دیکھیں ان کی کتاب: " المصطلحات الأربعة في القرآن"