کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 126
ساتواں مبحث: محمد بن عبداللہ بن حسن بن زید بن حسن بن علی بن ابو طالب المعروف "نفس الزکیہ" کا ابو جعفر منصور کے خلاف انقلاب 145 ہجری سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خانوادے سے بھی کچھ لوگ خلافت کے دعوے دار تھے، ان کے مطابق گھرانہ نبوت کے ساتھ سب سے قریب ترین تعلق انہی کا ہے لہٰذا خلافت پر بھی انہی کا حق ہے، ان لوگوں میں محمد بن عبداللہ بن حسن بھی تھے۔ اموی خلافت کے آخری زمانے میں جس وقت حالات بہت خراب تھے، ان دنوں میں بنو ہاشم نے محمد بن عبداللہ بن حسن کے ہاتھ پر خلیفہ ہونے کی بیعت کر لی، بیعت کرنے والوں میں ابو جعفر منصور بھی تھے۔ پھر جب خلافت عباسی خاندان میں آ گئی اور ابو جعفر منصور کے ہاتھ میں زمام کار آئی تو نفس زکیہ کی جانب سے انقلاب اور بغاوت کا خدشہ محسوس کیا اور ان کی تلاش شروع کر دی، لیکن تمام تر کوششیں ناکام رہیں،اس پر ابو جعفر نے انہیں دھوکا دینے کی ٹھانی، اور محمد بن عبد اللہ بن حسن تک یہ بات کسی ذریعے سے پہنچا دی کہ لوگ اس کی جانب سے بغاوت کی ابتدا کے منتظر ہیں،اس پر انہوں نے 145 ہجری میں بغاوت کرنے کی تیاری کر لی،ساتھ ہی اپنے بھائی ابراہیم کے ساتھ بھی وعدہ کر لیا کہ تم کوفہ میں اسی دن بغاوت کر دو گے، تا کہ حالات کو کنٹرول کرنا ابو جعفر کے بس میں نہ رہے اور ہماری کوشش کامیاب ہو جائے۔ وقت مقررہ پر محمد بن عبداللہ بن حسن نے مدینہ میں بغاوت کر دی، لیکن ان کے بھائی اپنی بیماری کی وجہ سے اسی دن بغاوت نہ کر سکے۔جب یہ خبر ابو جعفر منصور کو پہنچی تو وہ کوفہ کی جانب روانہ ہوئے تا کہ کوفہ کے حالات کا خود جائزہ لیں،اہل کوفہ چونکہ شیعانِ علی میں