کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 120
اپنے امیر کی طرف سے کوئی انتقامی کاروائی نہیں دیکھی"[1] جس وقت عامر شعبی رحمہ اللہ ابن اشعث کے ساتھ بغاوت میں شریک تھے تو انہیں کہا گیا: عامر تمہاری عقل اور علم کہاں چلے گئے؟ اس کے جواب میں انہوں نے یہ شعر پڑھ دیا: عَوَى الذِّئْبُ فَاسْتَأْنَسْتُ بِالذِّئْبِ إِذْ عَوَى وَصَوَّتَ إِنْسَانٌ فَكِدْتُ أَطِيْرُ ’’بھیڑیا بولا تو مجھے بھیڑیے کی آواز اچھی لگی، لیکن جب انسان کی آواز آئی تو میں ہکا بکا رہ گیا!!‘‘ ہم آزمائش میں گھر گئے اور اس آزمائش میں نہ تو کوئی اچھا کام کر سکے اور نہ ہی غلطی پر ہوتے ہوئے بغاوت میں کامیاب ہو سکے"[2] ٭٭٭
[1] یہاں پر یہ دیکھیں کہ عامر شعبی رحمہ اللہ نے خراب حالات میں اپنی حالت کیسی بیان کی ، اور غاروں اور پہاڑوں میں چھپ چھپا کر زندگی گزرنے والے خارجیوں اور زیرِ زمین زندگی گزارنے پر مجبور لوگوں کی حالت اس وقت کیسی ہوتی ہے جو کہ لوگوں سے چھپ کر رہتے ہیں اور جمعہ یا جماعت کی نماز کیلیے بھی باہر نہیں نکلتے۔ [2] اس واقعہ کی تخریج پہلے صفحہ (57) پر گزر چکی ہے۔